--> Yaar E Sitam By Mahnoor shehazad Episode 1 | Urdu Novel Links

Yaar E Sitam By Mahnoor shehazad Episode 1

 Yaar E Sitam By Mahnoor shehazad Episode 1 یارستم ماہ نور شہزاد قسط نمبر 1 یہ ایک سرد صبح تھی آسمان نیلا تھا اور سورج کی روشنی ہر جگہ پھیلی...

 Yaar E Sitam By Mahnoor shehazad Episode 1



یارستم

ماہ نور شہزاد

قسط نمبر 1

یہ ایک سرد صبح تھی آسمان نیلا تھا اور سورج کی روشنی ہر جگہ پھیلی ہوئی تھی ہمیشہ کی طرح آج ایک معصوم اور بےقصور کو اپنے بھائی کے کیے کی سزا بھگتنی تھی اپنی زندگی داؤ پر لگانے جارہی تھی اپنے بھائی کے گناہ کے بدلے خود کو قربان کرنے والی تھی آج ایک بہن پھر اپنے بھائی کے گناہوں کے بدلے ونی ہونے جارہی تھی

سب لوگ سرپنچ کے ڈیرے پر موجود تھے پنچایت لگ چکی تھی سب لوگ سرپنچ چوہدری زمان پر نظریں جمائے ان کے فیصلے کے منتظر تھے جو ایک لڑکی کی زندگی بدل کر رکھ دینے والا تھا

"پنچایت اس فیصلے پر پہنچی ہے کہ چوہدری زیان کے قتل کے بدلے قاتل اسفند کی بہن ہاشمی کی بیٹی کو ونی کے طور پر مقتول کے بھائی چوہدری یزدان کے حوالے کردیا جائے گا"

چوہدری اسد اللہ سب کی طرف نظریں کیے فیصلہ سنانے لگے ان کے ساتھ بیٹھا چوہدری یزدان کی آنکھوں پر چمک سی آئی تھی اپنی کترواں مونچھوں کو تاؤ دیتا وہ برہم سا بیٹھا تھا ہاشمی صاحب خاموشی سے فیصلہ سن رہے تھے اور کر بھی کیا کرسکتے تھے

"چوہدری یزدان اور ہاشمی کی بیٹی کا نکاح آج ہی ہوگا"

چوہدری اسد اللہ نے ہاشمی کی طرف دیکھتے ہوئے بولا جس پر ہاشمی سر جھٹک گیا۔۔

"جائیں چوہدری یزدان جاکر اپنی ونی کو لے لیجیے "

چوہدری اسد اللہ اپنے ساتھ بیٹھے اپنے بیٹے کو بولے جس پر وہ اٹھ کھڑا ہوا اور ہاشمی خاموشی سے چل گیا

لمبے قد کا سفید رنگت بڑھی ہوئی داڑھی کترواں پونچھے سیاہ چادر خود پر ڈالے وہ اسوقت ایک مغرور خوبصورت چوہدری لگ رہا تھا جس پر گاؤں کی بہت سی لڑکیاں فدا تھیں

وہ بھاری بھاری قدم لیے مونچھوں پر تاؤ دیتا اپنے آدمی لیے ہاشمی کے ساتھ چل دیا اور باقی سب صرف اس لڑکی کیلیے دعا ہی کرسکے۔۔۔۔

•••••••••••••

وہ لوگ ایک کچے مکان پر رکے ہاشمی نے دروازے پر دستک دی ایک منٹ بعد دروازہ کھلا چھوٹے قد کی لڑکی سر پر سفید چادر کیے سیاہ بڑی بڑی آنکھیں تیکھی پتلی ناک جس پر چاندی کے رنگ کی چھوٹی سی نتھ پہنے جو اس کی خوبصورتی کو مزید پرکشش بنا رہی تھی گلانی لب دودھیانہ رنگت وہ دیکھنے میں بےحد خوبصورت تھی چوہدری یزدان کی نظر اس پر گئی اور اس کی چاندی رنگ کی نتھ پر نظر ٹھہر گئی۔۔

ہاشمی صاحب اندر بڑھے اور چوہدری یزدان کو بھی اندر آنے کا بولا ہاشمی صاحب کی آواز سے وہ نظریں اس معصوم حسینہ سے ہٹاتا سائیڈ سے اندر کی طرف بڑھا

"اپنی بیٹی کے نکاح کی تیاری کرو"

اندر آتے ہی ہاشمی صاحب سلمہ بیگم کو دیکھتے ہوئے بولے جس پر ان کا چلتا ہاتھ رکا

"میں کسی سے اپنی بیٹی کا نکاح نہیں کرو گی "

سلمہ بیگم فوراً سے کہنے لگی پیچھے کھڑی زرگل اپنے باپ کو اداس نظروں سے دیکھنے لگی

"تمہارے بیٹے کی سزا تمہاری بیٹی کو ہی بھگتنی ہے سرپنچ کا فیصلہ ہے اور میں کچھ نہیں کرسکتا ہوں بیٹے کو کھو دو یا بیٹی کو قربان کردو"

ہاشمی صاحب سلمہ بیگم کو دیکھتے ہوئے غصے سے کہنے لگے سلمہ بیگم ہاشمی صاحب کو دیکھنے لگی

"آپ میں ذرا رحم نہیں ہے میری معصوم بچی کو قربان کررہے ہیں"

سلمہ بیگم ہاشمی صاحب کو افسردگی سے دیکھتے ہوئے بولی جس پر وہ خاموش رہے۔۔

"میں اپنی چیز لے کر جارہا ہوں ہاشمی"

یزدان روعبدار لہجے میں کہتے ساتھ زرگل کی طرف بڑھنے لگا جس پر سلمہ بیگم زرگل کے سامنے آ گئی

"مجھ پر اور میری بیٹی پر رحم کھائیں چوہدری صاحب یہ ظلم نہ کریں"

سلمہ بیگم بےبسی سے چوہدری ولدان کو دیکھتے ہوئے بولی مگر افسوس وہ ایک بےرحم انسان کے سامنے التجا کررہی تھی

"بیٹے کو کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا میں نے اپنا بھائی کھویا ہے"

یزدان لفظوں پر زور دیتا سخت تاثرات سجائے بولتے ساتھ زرگل کی نازک کلائی تھام گیا زرگل گھبرا کر اسے دیکھنے لگی۔

"مم۔۔مجھے نہیں جانا ۔۔۔آپ کے ساتھ ۔کک۔۔کہیں"

زرگل اس کی گرفت سے اپنی کلائی چھڑوانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے ہمت جمع کیے کانپتے لبوں سے لفظ ادا کرنے لگی ولدان نے آنکھوں میں سرخی لیے اسے دیکھا سیاہ آنکھیں ڈارک براؤن آنکھوں سے ٹکرائیں۔۔

"جانا تو ہوگا ونی ہو گئی ہو"

یہ کہتے ساتھ وہ اس کی کلائی پر گرفت مزید مضبوط کرتا گھر سے باہر کی طرف بڑھ گیا

"مت لے کر جاؤ میری بچی کو رحم کھا لو"

سلمہ بیگم آنسو بہاتے ہوئے روکنے کی کوشش کرنے لگی مگر چوہدری ولدان اسے زبردستی گاڑی کی طرف لے جانے لگا

"ماں مجھے بچائیں"

زرگل روتے ہوئے سلمہ بیگم کو پکارنے لگی جو بےبسی سے آنسو بہائے اپنی بیٹی کو خود سے جدا ہوتا دیکھ رہی تھی

"تم بےرحم انسان زرا شرم نہیں ہے تم میں خدا پوچھے تمہیں"

سلمہ بیگم روتے ہوئے ہاشمی صاحب پر بھڑکنے لگی جس پر وہ خاموشی سے بیٹھے رہے

زرگل پر تو جیسے پہاڑ سا ٹوٹ گیا تھا ۔۔۔

••••••••••••••

چوہدری یزدان گاڑی چلا رہا تھا جبکہ دوسرے ہاتھ سے زرگل کی کلائی تھامی ہوئی تھی زرگل آنسو بہانے میں مصروف تھی

"اپنے آنسو روکو"

یزدان گاڑی چلاتے ہوئے اسے حکم دینے والے انداز میں کہنے لگا

"مممج۔۔مجھے جانے دیں م۔۔مجھے آپ کے ساتھ نہیں جانا"

زرگل اس کی طرف نظریں کیے روتے ہوئے معصومیت سے کہنے لگی یزدان کی نظریں اس پر گئی ایک پل کیلیے پھر اس کی نظریں اس معصوم چہرے پر جم سی گئی زرگل کی چاندی کی نتھ یزدان کو اسے دیکھنے پر مجبور کررہی تھی۔۔۔

"خاموش رہو"

یزدان کی آنکھوں کے سامنے چوہدری زیان کی میت آتے ہی ہوش میں آتا چلا کر بولا زرگل سہم گئی اور اپنے آنسو روکنے کی کوشش کرنے لگی۔۔

کچھ دیر کے سفر کے بعد گاڑی کے ایک حویلی کے باہر رکی وہ اسے گاڑی سے اترا اسے اترتا دیکھ زرگل فوراً اتری اور پیچھے کی طرف بھاگنے لگی چوہدری یزدان نے اسے دیکھا اسے بھاگتا دیکھ لبوں پر ہلکی سی مسکراہٹ آئی تبھی اس کے آدمی زرگل کے سامنے دیوار بن کر کھڑے ہو گئے زرگل کے قدم ایک دم رکے اور وہ ان سب آدمیوں کو دیکھنے لگی زرگل کو ایک خوف سا محسوس ہوا حلق تک سوکھ گیا

"اتنی ہوشیار نہیں ہو"

یزدان کی آواز اپنے پیچھے سے سنتی وہ مڑی اور اسے نم آنکھوں سے دیکھنے لگی یزدان اس کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لیا تیزی سے حویلی کی طرف بڑھا اور حویلی میں لاتے ہوئے اسے پھینکا زرگل اسے بےبسی اور خالی نظروں سے دیکھنے لگی

"میرے ساتھ کیوں کررہے ہیں یہ سب میرا کیا قصور"

زرگل تھوڑے اونچے لہجے میں اسے دیکھتے ہوئے پوچھنا لازمی سمجھنے لگی جب وہ زمین پر بیٹھتا سرد نگاہوں سے اسے دیکھنے لگا

"آج کے بعد یہ آواز ہلکی رہے سمجھیں میرے بھائی کو تمہارے بھائی نے قتل کیا تھا اس کی سزا تمہیں بھگتنی ہے جب جب تمہیں تکلیف پہنچاؤ گا تب تب مجھے سکون ملے گا"

یزدان زرگل پر نظریں گاڑھے غصے سے بھرے لہجے میں ہر لفظ پر سرد پن لیے آنکھوں میں غضب کا غصہ لیے زرگل کو گھبرانے پر مجبور کر گیا

حویلی میں موجود کسی ملازم میں اس سے کچھ پوچھنے کی جرات نہ ہوئی وہ سب خاموشی سے اپنے کاموں میں مصروف رہے کیونکہ سب کو اپنی جان بےحد پیاری تھی

"تیاری پکڑ لو نکاح کی"

چوہدری یزدان اس کا چہرہ دبوچ کر چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ سجائے کہتا اپنی باوقار چال چلتا وہاں سے چلا گیا

چوہدری یزدان کے اندر اسوقت بدلے کی آگ تھی اسے اپنا بھائی بےحد عزیز تھا اور وہ اس سے جدا ہوگیا تھا اس کے اندر آگ لگی تھی اسے لگتا تھا وہ اپنے بھائی کے قاتل کی بہن کو تکلیف دے کر خود کو سکون پہنچائے گا

مگر خدا تو اس کی قسمت کا فیصلہ کر چکا تھا اور یہ وہ قسمت بدل ہی نہیں سکتا تھا

اسوقت وہ جس نفرت اور آگ میں جل رہا تھا وہ اس پر الٹے پڑنے والے تھے اور وہ یہ فیصلے کسی قیمت نہیں بدل سکتا تھا

ساجدہ بی زرگل کے پاس آئی جو ویسے ہی بیٹھی تھی زرگل نے ان کی طرف دیکھا

"مجھے گھر جانا ہے مجھے ماں کے پاس جانا ہے پلیزز مجھے لے چلیں"

زرگل انہیں دیکھتے ہوئے امید بھری نظروں سے بولی ساجدہ بی اسے نم آنکھوں سے دیکھنے لگی

"بیٹی تم ونی ہوئی ہو ونی ہوئی لڑکیاں کبھی گھر واپس نہیں جاتی ہیں وہ ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹتی ہیں"

ساجدہ بی زرگل کو سمجھاتے ہوئے نرمی سے سمجھانے لگی زرگل انہیں دیکھنے لگی

"نہیں مجھے گھر جانا ہے میں کچھ نہیں جانتی "

زرگل چیخ کر بولی جس پر ساجدہ بی اسے دیکھنے لگ گئی

"آپ کیسے جاسکتی ہیں نکاح ہے آپ کا بڑے صاحب سے تیاری کریں اس کی"

ساجدہ بی اسے دیکھتے ہوئے بولی زرگل انہیں دیکھنے لگی

"کوئی نکاح نہیں کرنا مجھے کبھی نہیں کروں گی سمجھیں "

وہ انہیں دیکھتے غصے سے کہتے ساتھ کرسی سے سر ٹکا کر آنسو بہانے لگی ساجدہ بی خاموشی سے اسے دیکھنے لگ گئی۔۔۔

•••••••••••••

کچھ دیر بعد وہ حویلی واپس لوٹا اسے اپنے بھائی کی کمی شدت سے محسوس ہوئی اور پھر نظر زرگل پر گئی جو کرسی سے سر ٹکائے آنسو بہا رہی تھی

"اے لڑکی پانچ منٹ ہے تمہارے کمرے میں جاکر حلیہ درست کرو مولوی صاحب آنے والے ہیں"

یزدان سخت لہجے میں بدتمیزی سے اسے مخاطب ہوتا بولا زرگل نے نظریں اٹھا کر اسے دیکھا اور کھڑی ہوئی

"پانچ منٹ ہے وہ ہے کمرا"

وہ اسے ہاتھ سے اشارہ کرکے بولا زرگل خاموشی سے چلی گئی اور وہ اسے جاتا دیکھنے لگ گیا

چوہدری یزدان اسوقت اپنے ہوش میں نہیں تھا ذہن میں صرف ایک ہی بات تھی بھائی کی موت بدلہ وہ یہ بھی نہیں سوچ رہا تھا وہ کس قدر ظالم ہورہا ہے ایک معصوم کے ساتھ کتنا غلط کرنے جارہا ہے

زرگل کمرے میں خاموشی سے کھڑی رہی اور خود کو شیشے میں دیکھنے لگی اس نے زندگی میں بہت سے خواب سوچ رکھے تھے مگر یہ زندگی کی تو اس کی خوابوں والی زندگی سے مختلف تھی دماغ کی نسیں پھٹنے کے قریب تھی اسے اپنا وجود بیکار سا لگ رہا تھا ۔

یزدان باہر کھڑا اس کا انتظار کررہا تھا جیسے ہی چھ منٹ ہوا وہ ماتھے پر پل لیے چہرے پر غصے بھرے تاثرات سجائے کمرے کی طرف بڑھا اور زور سے دروازہ کھولا اسے وہاں ساکت کھڑا پاکر سرد نگاہوں سے اسے دیکھنے لگ گیا

"پانچ منٹ گزر گئے"

یزدان سخت تیور لیے مضبوطی سے اس کی نازک سی کلائی اپنے ہاتھ میں لیتا سرخ آنکھیں اس کے چہرے پر جمائے زبردستی اپنے ساتھ لے جانے لگا۔۔

"م۔۔مجھے نہیں۔۔جانا مجھ۔۔مجھے اپنے گھر"

وہ روتے ہوئے اس سے کلائی چھڑوانے کی سعی کرتے ہوئے ٹوٹے پھوٹے الفاظ ادا کرنے لگی جب وہ ماتھے پر کئی بل لیے سرخ آنکھوں سے اسے مڑ کر اسے دیکھنے لگا اس کے الفاظ وہی دم توڑ گئے۔۔

"میں ایک بات بار بار کرنے کا عادی نہیں ہوں سمجھیں تم ونی ہوئی ہو میرے حوالے کردی گئی ہو اپنے ذہن میں جتنی جلدی ہو یہ بات بٹھا لو"

وہ اسے کھینچ کر قریب کرکے سرد لہجے میں غرایا زرگل سہم کر آنکھیں بند کر دی گئی

"ا۔۔ایک ببےقصور کے۔۔ ساتھ اتنا بڑا ظلم کیسے ۔کرسکتے ہیں آپ"

وہ بےبسی سے بھیگی آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوئے کہنے لگی جب یزدان نے اس کے ہونٹوں پر انگلی رکھ دی وہ اسے دیکھنے لگی۔۔

"آآآپ۔۔۔۔ مممیرے۔۔ ساتھ زبردستی۔۔ نہیں کرسکتے ہیں"

وہ آنکھیں بند کیے کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد کانپتے لبوں سے رک رک دھیمے لہجے میں پھر سے بولی۔۔

"چوہدری یزدان کچھ بھی کرسکتا ہے خاموش رہو"

یزدان تنے ہوئے اعصاب لیے اس کی کلائی پر مزید گرفت مضبوط کرتا غضب ناک انداز میں کہتے ساتھ باہر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔

جاری ہے



COMMENTS

Name

After Marriage Based,1,Age Difference Based,1,Armed Forces Based,1,Article,7,complete,2,Complete Novel,634,Contract Marriage,1,Doctor’s Based,1,Ebooks,10,Episodic,278,Feudal System Based,1,Forced Marriage Based Novels,5,Funny Romantic Based,1,Gangster Based,2,HeeR Zadi,1,Hero Boss Based,1,Hero Driver Based,1,Hero Police Officer,1,Horror Novel,2,Hostel Based Romantic,1,Isha Gill,1,Khoon Bha Based,2,Poetry,13,Rayeha Maryam,1,Razia Ahmad,1,Revenge Based,1,Romantic Novel,22,Rude Hero Base,4,Second Marriage Based,2,Short Story,68,youtube,34,
ltr
item
Urdu Novel Links: Yaar E Sitam By Mahnoor shehazad Episode 1
Yaar E Sitam By Mahnoor shehazad Episode 1
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgVzATM04qxbnE3wmfyDoXv3SEUhSiDDrOSxhY4kNFluK7M-nGJk197Lvnlrbat3urhVA4ld0-9SKjcxchbVllptlS2CPP-TatlJRZLLuZA1ONtf_-epsF2VWi36xN7gs8Jph_Pmb5fnbl-AjNdB_lyymBTOrzJWKDuRTxjMSePHdBFu53BkKijdx8c/w400-h275/Yaar%20E%20Sitam%20By%20Mahnoo%20shehazad%20Episode%201.jpg
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgVzATM04qxbnE3wmfyDoXv3SEUhSiDDrOSxhY4kNFluK7M-nGJk197Lvnlrbat3urhVA4ld0-9SKjcxchbVllptlS2CPP-TatlJRZLLuZA1ONtf_-epsF2VWi36xN7gs8Jph_Pmb5fnbl-AjNdB_lyymBTOrzJWKDuRTxjMSePHdBFu53BkKijdx8c/s72-w400-c-h275/Yaar%20E%20Sitam%20By%20Mahnoo%20shehazad%20Episode%201.jpg
Urdu Novel Links
https://www.urdunovellinks.com/2022/08/yaar-e-sitam-by-mahnoo-shehazad-episode.html
https://www.urdunovellinks.com/
https://www.urdunovellinks.com/
https://www.urdunovellinks.com/2022/08/yaar-e-sitam-by-mahnoo-shehazad-episode.html
true
392429665364731745
UTF-8
Loaded All Posts Not found any posts VIEW ALL Readmore Reply Cancel reply Delete By Home PAGES POSTS View All RECOMMENDED FOR YOU LABEL ARCHIVE SEARCH ALL POSTS Not found any post match with your request Back Home Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content