--> Jane Kiun By Sammi AR Short Story | Urdu Novel Links

Jane Kiun By Sammi AR Short Story

 Jane Kiun By Sammi AR Short Story جانےکیوں سمی اے آر وہ دشمن تھے ایسا ان دونوں کا ماننا تھا پر ان کے آس پاس کے لوگ، ان کی فیملی، ان کے دو...

 Jane Kiun By Sammi AR Short Story



جانےکیوں

سمی اے آر


وہ دشمن تھے


ایسا ان دونوں کا ماننا تھا

پر ان کے آس پاس کے لوگ، ان کی فیملی، ان کے دوست، ان کے رشتے دار ،جاننے والے جانتے تھے کہ


ان کا رشتہ نفرت کا نہیں ہے


یہاں تک کہ جو ان سے پہلی بار ملتے وہ بھی جان جاتے تھے کہ وہ ایک دوسرے کے لیے کیا ہیں


بس اگر کوئی نہیں جانتا تھا تو


وہ دونوں خود تھے


وہ کزنز تھے

ان دونوں کے والد بھائی تھے اور ان کی مائیں کزنز

اتنے قریبی رشتے ہونے کے باوجود ان دونوں نے کبھی دوستوں کی طرح بیٹھ کر بات نہیں کی

بچپن سے لڑتے آئے تھے ہر بات پر


پہلے تو بچپن میں کھلونوں کے لیے لڑتے تھے

پھر  اسکول میں پہلا نمبر لینے کے لیے لڑتے تھے


اور ایک دوسرے کو نیچھا دکھانے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتے تھے


پہلے تو ان کے گھر والے بھی ان کی لڑائی سے تنگ آجاتے تھے


پھر ایک دوسرے سے آگے جانے کی ضد میں وہ نمبر لینے لگے کبھی فرسٹ تو کبھی سیکینڈ  ماں باپ کو اور کیا چاہیے بچوں سے جب وہ اتنے اچھے نمبر لارہے تھے ایک دوسرے سے لڑتے ہوئے  وہ بڑے ہوئے


وقت کے ساتھ ساتھ ان کی لڑائیاں بڑھتی چلی گئیں


عفان پڑھائی کےلیے ملک سے باہر چلا گیا

پھر دونوں گھروں میں

خاموشی چاہ گئی


وہ جسے خوش رہنا چاہیے تھا

وہ اداس رہنے لگی اسے خود سمجھ نہیں آیا کیوں۔۔؟


وقت گزرنے لگا

4 سال بیت گئے


اور اس کے واپس لوٹنے کا وقت نزدیک آتا گیا


ایک دن جب وہ یونی سے واپس لوٹی تو گھر میں مہمانوں کو پایا


اس کی ماں نے اسے ان کے سامنے جانے نہیں دیا


"پہلے ہاتھ منہ دھوکے کچن میں جاؤ چائے لے کر آؤ ان کے لیے" کہہ کر وہ باہر نکل گئیں


جب وہ باہر آئی تو پہلے تو وہ انجان عورت اس سے ادھر ادھر کی باتیں کرتی رہیں آدمی نے اس کے سر پر ہاتھ رکھا


وہ کچھ دیر بعد اٹھ کر کمرے میں آگئی


پر پھر اسے یاد آیا  اس نے اپنا مبائل کچن میں رکھا تھا اور لینا بھول گئی


وہ باہر نکلی پھر اپنا نام سن کر رکھ گئی


"ہمیں تو دعا بہت پسند آئی آپ بس دعا سے پوچھ لیجیے"اس عورت کی آواز پر وہ ایک قدم پیچھے ہٹھی اس نے دیوار کا سہارا لیا اور واپس کمرے میں آکے کمرا اپنے پیچھے زور سے بند کیا


وہیں اپنے بستر پر بیٹھ کر اس نے سانس لینے کی کوشش کی اسے لگ رہا تھا جیسے اس کی سانسیں رکنے لگی ہیں

اس نے تیزی سے سانس لینے کی کوشش کی


تھوڑی دیر بعد اس نے خود کو نارمل کیا

 

اور باہر آئی

"امی۔۔۔ابو.."


اس نے دونوں کو آواز دی


وہ کسی بات پر بحث کر رہے تھے اس کی آوز پر اسے دیکھنے لگے


"مجھے یہ شادی نہیں کرنی"


اسے نہیں پتا تھا کہ وہ یہ شادی کیوں نہیں کرنا چاہتی


پر وہ نہیں کرنا چاہتی


"پر دعا۔۔۔کیوں نہیں کرنی؟۔۔۔لڑکا بہت اچھا ہے میں اسے تین سال سے جانتا ہوں تمہیں بہت خوش رکھے گا"


احمد صاحب نے کہا

"پر مجھے بہت خوش نہیں رہنا ابو"اس نے جیسے اپنی سانسیں نارمل رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا


وہ پچھلے چار سالوں سے اپنی اداسی کی وجہ نہیں جان پائی تھی


اور اب وہ اس سانس کو ایبنارمل محسوس کر رہی تھی

جو اس کی ایک بار پھر سمجھ نہیں آرہی تھی


"میں کچھ نہیں سن رہی"رابعہ بیگم نے ہاتھ اٹھا کر کہا"میں اس رشتے کے لیے ہاں کرنے والی ہوں اور تم منح  نہیں کروگی"


کہہ کر وہ اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی

"مجھے نہیں کرنی یہ شادی"وہ روتے ہوئے چھیخ کر کہتی باہر کی طرف بھاگی


اسے کہاں جانا تھا وہ جانتی تھی اس کی امی کو اب صرف حامد تایا ہی انہیں سمجھا سکتے تھے


اور ان کا گھر صرف سڑک کے دوسری طرف سی بلاک میں تھا


وہیں صرف پانچ منٹ میں پہنچ جائیگی

پر دروازے سے باہر نکل کر وہ بھاگتے ہوئے سڑک پار کر رہی تھی

تبھی ایک گاڑی کے ٹائر چھرچھرائے اور اگلے ہی پل وہ گاڑی سے ٹکراکے ہوا میں تھوڑا اوپر اٹھی


اور جھٹکے سے زمین پر گری اسے لگا  اس کے جسم کے سارے درد ختم ہوگئے ہوں اس کی آنکھیں بند ہونے لگی


اور بند ہوتی آنکھوں سے اس نے کسی کو اپنی طرف بھاگتے دیکھا


وہ جو کوئی بھی تھا اس کا چہرہ وہ نہیں دیکھ پائی


اسکی آنکھیں بند ہوئی اور اس کا چہرہ ایک طرف لڑھک گیا


بیچ راستے میں ایک گاڑی رکی تھی جس کے سامنے سفید کپڑے پہنے لڑکی زمین پر چھت لیٹنے کے سے انداز میں  گھٹنے تھوڑے مڑے ہوئے بے جان پڑی تھی


اور اس کے سفید کپڑے پوری طرح لال ہوچکے تھے اور اس کے سر سے نکلتا خون ہر طرف پھیل گیا تھا


پر بند ہوتی آنکھوں سے اس نے اپنی ساری زندگی دیکھی


اسے ہر وہ لڑائی یاد آئی ہر وہ پل یاد آیا جو اس نے "اس"کے ساتھ گزاری تھی اور "اس" سے لڑی تھی


ہاں! دعا احمد کو اپنے ہی "دشمن" سے محبت ہوگئی تھی


وہ دشمن جو اب کا دشمن نہیں تھا


وہ دشمن جو نجانے کب اس کا سب کچھ بن گیا تھا


وہ کہیں بار بغیر کسی وجہ کے روئی تھی

وہ اکثر اسے یاد آتا

پر دعا خود کو کہتی کہ اس کی نفرت میں اسے یاد رکھتی ہے کیوں کہ وہ اپنے دشمنوں کو کبھی نہیں بھولتی


$$$


وہ بہت چھوٹا تھا جب دادی اسے کہانیاں سنایا کرتی تھی ان میں سے اس کی سب سے اچھی والی کہانی تھی

شہزادی کی

وہ ہمیشہ سوچتا تھا کہ وہ بھی بڑا ہوکر شہزادی سے شادی کریگا


پر اس کا خواب تب ٹھوٹا جب اس نے اپنی امی کو کہتے سنا کہ دعا کی اس سے شادی ہوگی


تب شاید وہ ٹھیک سے جانتا بھی نہیں تھا کہ شادی کیا ہوتی ہے

اور عفان سے دعا کی شادی ہوگی

ایک ایسی بات تھی جس نے اس کے دماغ میں گھر کرلیا


وہ شہزادی سے شادی کریگا موٹی دعا سے نہیں

ہاں! دعا بچپن میں موٹی تھی


اس بات پر وہ چھڑچھڑا ہو جاتا تھا

جب بھی وہ دعا کے قریب ہوتا


اس طرح کبھی وہ اس سے کھلونے چھین کر لڑتا تو کبھی کھانے کی کسی چیز پر اس سے لڑتا وہ ہر چیز اور ہر بات پر اس سے لڑنے لگا


جیسے جیسے وہ بڑے ہوتے گئے ان کی لڑائیاں اور مقابلے بڑھتے گئے


وہ تو اس سے لڑنے اور اسے چڑانے کی اصلی وجہ ہی بھول گیا

پر عفان نے کبھی نہیں سوچا تھا وہ اس سے لڑنے کو بہت مس کریگا


چار سال وہ بیرون ملک رہا اس نے کبھی ایک بار بھی یہ نہیں سوچا کہ واپس آنے پر وہ اسے ویسی نہیں ملےگی جیسی وہ امید کر رہا تھا


ایئرپورٹ سے واپس آتے گھر جانے کے بجائے اپنے چاچو کے گھر جانا چاہتا تھا اسے سمجھ نہیں آیا کیوں ۔۔؟


شاید وہ چاچو اور چچی کو مس کررہا ہے اس لیے


اس نے خود سے کہا

اس نے بلو جینس کے ساتھ وائیٹ شرٹ پہن رکھی تھی


کچھ لال گلاب خریدے

وہ جانتا تھا

دعا کو لال گلاب بلکل پسند نہیں تھے


وہ اپنے گھر ڈرائیور کے ساتھ اپنا سامان بجھوا کر راستے میں ہی اتر گیا اور چاچو کے گھر کی طرف بڑھا


وہ آج بہت خوش تھا پر ....وجہ۔۔۔۔ اسے پتا نہیں تھی


وہ چاچو کے گھر سے تھوڑی ہی دور پہنچا تھا


اس نے کچھ دیکھا


بھاگتی لڑکی اور اس کا کار سے ٹکرانا ہوا میں اوپر اٹھ کر تیزی سے زمین پر گرنا


عفان کے ہاتھ سے لال گلابوں کا دستہ گھر گیا جب اس نے پہچانا لڑکی کون ہے


اس نے اپنے بھاری ہوتے قدم اٹھائے اور تیزی سے دوڑتے اس خون میں نہائے وجود کے پاس پہنچا

اس نے اس کا سر اپنے گھٹنوں پر رکھا

اسے آواز دی

وہ نہیں جانتا تھا کہ وہ رورہا ہے

گاڑی والے نے ہاسپٹل لےجانے کی آفر کی اور بار بار معافی مانگتا رہا احمد چاچو اس کے ساتھ ہی گاڑی میں بیٹھے۔ پر وہ نہیں جان پایا


اسے نہیں پتا کیسے  وہ ہاسپٹل کیسے پہنچے ڈاکٹر نے کیا کہا

وہ بے جان سا محسوس کررہا تھا خود کو


اسے لگ رہا تھا جیسے وہ اپنے اس "دشمن" کے بغیر جی نہیں پائیگا


وہ وہیں گھٹنے بازوئوں میں لپیٹ

کر ہاسپٹل کے کوریڈور کے ایک طرف دیوار کے پاس بیٹھ گیا اس کا سر گھٹنوں میں تھا اور وہ رورہا تھا


اس کے بڑے بھائی نے اس کی حالت دیکھی اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اسے اپنے بازوں میں سماکے اس کا سر اپنے سینے سے لگایا


سہارا محسوس کرکے وہ اور تیز رونے لگا


گھر کے سارے افراد اس وقت وہیں تھے

رابعہ چاچی بے ہوش ہوچکی تھیں

احمد چاچو اس کے ابو کے پاس بیٹھے تھے ان کی حالت بری تھی


اس کی بہن اور بھابھی ساتھ میں ایک کرسی پر بیٹھے تھے وہ ان دونوں کی بہت اچھی دوست جو تھی


وہ کہیں دیر تک روتا رہا اسے روتا دیکھ کر امان بھائی کی آنکھیں بھی نم ہوگئی


یہ تو وہ سبھی جانتے تھے کہ وہ ایک دوسرے کوکتنا چاہتے ہیں پر اس وقت اپنے بھائی کی حالت دیکھ کر انہوں نے سوچا


کاش اس کا بھائی دعا سے کم محبت کرتا تو شاید اتنا نہیں ٹھوٹتا


اس نے اپنے بھائی کو ایسے کبھی نہیں دیکھا تھا


وہ ٹوٹھا ہوا لگ رہا تھا


بہت ٹھوٹا ہوا


========


بستر پرلیٹے اس وجود کو وہیں کھڑے رہ کر اس نے نجانے کتنی دیر تک دیکھا پھر آہستہ سے چلتا ہوا وہ اس بیڈ کے پاس رکھے کرسی پر بیٹھا


اور اس کے چہرے کو ایسے دیکھنے لگا جیسے اس چہرے کو وہ ہمیشہ کے لیے یاد کررہا ہو


"وہ اب خطرے سے باہر ہے"ڈاکٹر نے یہ خبر پورے گیارے گھنٹے بعد بتائی

وہ جو ڈاکٹر کو آتا دیکھ کر تیزی سے اٹھ کر  ڈاکٹر کے پاس آیا تھا


ان کی بات پر سکون کو اپنے اندر پھیلتا محسوس کرکے وہ وہیں گرا


پھر سجدے میں گرکر اس نے خدا کا نجانے کتنی مرتبہ شکر کیا


اب وہ یہاں بیٹھا اسے دیکھ رہا


"چوبیس گھنٹے میں اسے ہوش آجائیگا" ڈاکٹر نے کہا تھا


اس نے آہستہ سے سوتی ہوئی لڑکی کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا


اور اسکی ہتھیلی کو اپنے چہرے پر رک کر

اس نے آنکھیں بند کرلیں


جانے کیوں اسے سکون مل رہاتھا


جو بےچینی نجانے کتنے سالوں سے اس کے اندر تھی وہ ختم ہوگئی تھی


اور اب

وہ جان گیااسے کیا کرنا ہے


پر ایک سوال اس کے دل میں سب بھی تھا

کیاہوتا؟اگر یہ بات اسے پہلے سمجھ آجاتی


پر جانے کیوں

اسے لگ رہا تھا یہ ایسے ہی ہونا تھا


اس نے کہیں بار سنا تھا کہ کسی سے ہم کتنا محبت کرتے ہیں یہ اسے کھونے کے بعد پتا چلتاہے

پر اسے اس شخص کو کھونے سے پہلے پتا چل گیا تھا


لیکن انہیں ایک دوسرے کو کھونے کاڈر ہی ڈرانے کے لیے اور احساس دلانے کے لیے کافی تھا


کہ وہ  ایک دوسرے کے لیے کیا ہیں


========


ایک مہینے بعد


اسے گھر  آئے ایک ہفتہ ہوگیا تھا


اور ایک ہفتے میں اس نے عفان کو نہیں دیکھا


شاید وہ سچ میں اس سے نفرت کرتا تھا


کوئی نفرت والی محبت نہیں

جو اسے تھی


وہ ابھی سوچ ہی رہی تھی کہ اس کے پاس کسی نے کرسی کھینچی اور بیٹھا


وہ چونکی

پھر ساخت ہوئی

"میں کوئی لمبی بات کرنے نہیں آیا"اس نے دوٹوک سے انداز میں بات شروع کی


"میں بس تمہیں کچھ بتانے اور پوچھنے آیاہوں۔۔۔۔"


مجھے چاچو نے بتایا کہ تم شادی کے بعد بہت زیادہ خوش نہیں رہنا چاہتی "اس نے کہا یا پوچھا دعا کو سمجھ نہیں آیا


"۔۔۔اسی لیے میں نے سوچا میں پوچھ لوں...کیا تم۔۔۔اپنی ساری زندگی۔۔۔۔میرے ساتھ گزارنا چاؤگی؟۔۔۔دیکھو۔۔۔تمہیں بہت زیادہ خوش نہیں رکھونگا تم سے لڑونگا تمہیں ہر چھوٹی بات پر چھیڑوں گا واعدہ کرتا ہوں "


اس کی بات پر وہ جہاں ساخت ہوئی تھی وہیں اسے یہ احساس بھی ہوا کہ وہ اس بات کو سننے کے انتظار میں تھی


جانے کیوں.؟

پر وہ خوش تھی

اپنے دشمن کے منہ سے یہ بات سننا

اسے  غصہ آنا چاہیے

پر

جانے کیوں اس کا دل ناچنے اور جھومنے کو کر رہا تھا


اپنے دل کی دڑکنوں کو وہ نارمل نہیں کر پارہی تھی

پر اس بار اس کا دم نہیں گھٹ رہا تھا


اس نے ہاں کرنے کی کوشش کی پر اس کی آنکھوں میں آنسو  آگئے اس نے سر جھکا لیا


وہ خوش تھی پھر آنسو کیوں۔۔۔؟


اس نے آنکھیں بند کرکے گہری سانس اندر کھینچی اور پھر چھوڑ دی


اس کے سامنے بیٹھے عفان نے اس کی ہر حرکت ہر ایکسپریشن نوٹ کی


وہ ہلکے سے مسکرایا

اپنی جگہ سے اٹھ کر اس کے پاس بستر پر بیٹھا


جیسے ہی اس نے آنکھیں کھولی وہ ایک بار پھر سانس روک کر اسے دیکھنے لگی

"میں نے سوچا تھا اس بارے میں کہیں بار۔۔۔۔۔"اس نے کہنا شروع کیا


"مت کہنا کہ ہم ایک دوسرے کے لیے نہیں بنے۔۔جہاں تک میں دیکھ سکتا ہوں۔۔۔۔ ہم دوسروں کے لیے نہیں بنے"

کہتے ہوئے اس نے دعا کے آنسو صاف کیے اور اس کی بات پر مسکرائی


وہ بھی جان گئی تھی کہ وہ انسان جسے سالو سے وہ اپنا دشمن مانتی آئی تھی

وہ اس کاسب کچھ بن گیا تھا


اور اسی وقت اسے یاد آیا کہ


بچپن میں کبھی وہ بھی دوست ہوا کرتے تھے اور ان دونوں کی بہت اچھی بنتی تھی


اور اسے مسکراتا دیکھ کر عفان بھی مسکرادیا


اسے اپنے بھائی کی بات یاد آئی جو انہوں نے اس سے اس کے ٹین میں اس سے کہی تھی


جب وہ ایک ہی ہائی اسکول میں تھے

"وہ چاچو اور چاچی کی اکلوتی بیٹی ہے تم اس سے لڑنا بند کردو ۔۔۔ایک شہزادی کے ناپسندیدگی کی لسٹ میں آنا برا ہوسکتا ہے"


"ہاں! کسی دوسرے کے لیے ناصحیح پر شہزادی تو ہر لڑکی اپنے ماں باپ کے لیے ہوتی ہے

وہ ایک دوسرے کے لیے بنے تھے


پر جانے کیوں اس بات کا احساس ہونے میں انہیں سالوں لگ گئے


جانے کیوں۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟


ختم شد

 

 



COMMENTS

Name

After Marriage Based,1,Age Difference Based,1,Armed Forces Based,1,Article,7,complete,2,Complete Novel,634,Contract Marriage,1,Doctor’s Based,1,Ebooks,10,Episodic,278,Feudal System Based,1,Forced Marriage Based Novels,5,Funny Romantic Based,1,Gangster Based,2,HeeR Zadi,1,Hero Boss Based,1,Hero Driver Based,1,Hero Police Officer,1,Horror Novel,2,Hostel Based Romantic,1,Isha Gill,1,Khoon Bha Based,2,Poetry,13,Rayeha Maryam,1,Razia Ahmad,1,Revenge Based,1,Romantic Novel,22,Rude Hero Base,4,Second Marriage Based,2,Short Story,68,youtube,34,
ltr
item
Urdu Novel Links: Jane Kiun By Sammi AR Short Story
Jane Kiun By Sammi AR Short Story
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgL0r0GMctSEEcFNMYYiqG7kCPkvxF1HPM7mIk_ORPCRggQXlD8X_WEzn0r6km9P3H0-unzJUDf5_kWNUUiD5-0z5Kbe5_TIOT5ThilAT3bWEh9DiOU1WWzY_r7GVvd7usJJ_1cYsjs8RO9K_YjY4xLWeqXE7NR_MODfWJkoCMDh0Qz-6bARUdi_w21/w400-h400/282694026_497935358752648_2488145746816191844_n.jpg
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgL0r0GMctSEEcFNMYYiqG7kCPkvxF1HPM7mIk_ORPCRggQXlD8X_WEzn0r6km9P3H0-unzJUDf5_kWNUUiD5-0z5Kbe5_TIOT5ThilAT3bWEh9DiOU1WWzY_r7GVvd7usJJ_1cYsjs8RO9K_YjY4xLWeqXE7NR_MODfWJkoCMDh0Qz-6bARUdi_w21/s72-w400-c-h400/282694026_497935358752648_2488145746816191844_n.jpg
Urdu Novel Links
https://www.urdunovellinks.com/2022/05/jane-kiun-by-sammi-ar-short-story.html
https://www.urdunovellinks.com/
https://www.urdunovellinks.com/
https://www.urdunovellinks.com/2022/05/jane-kiun-by-sammi-ar-short-story.html
true
392429665364731745
UTF-8
Loaded All Posts Not found any posts VIEW ALL Readmore Reply Cancel reply Delete By Home PAGES POSTS View All RECOMMENDED FOR YOU LABEL ARCHIVE SEARCH ALL POSTS Not found any post match with your request Back Home Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content