Gunah By Sadaf Adnan Short Story گناہ صدف عدنان آج وہ پھر بے طرح روئی تھی یہ شاید اس کی زندگی میں دوسرا موقع تھا ۔ جب وہ بلک بلک کر رو...
Gunah By Sadaf Adnan Short Story
گناہ
صدف عدنان
آج وہ پھر
بے طرح روئی تھی یہ شاید اس کی زندگی میں دوسرا موقع تھا
۔
جب وہ بلک
بلک کر روئی تھی۔ پہلی بار اس دفعہ جب ایک دن وہ اسکول سے گھر پہنچی تو اس کے باپ نے
اس سے کہا تھا کہ دیکھ بیٹا!
" تو میری سب سے بڑی اولاد ہے میں تجھ سے
بہت محبت کرتا ہوں مگر اپنے بہن بھائیوں کی طرف دیکھ بیٹا مہنگائی نے میری کمر توڑ
دی ہے میں تیری پڑھائی کا مزید بوجھ برداشت
نہیں کرسکتا بیٹا تجھے پڑھائی چھوڑنا ہو گی۔
وہ جو اپنے اسکول کی بہترین طالبہ تھی۔ جس سے اس
کے اساتذہ کو بہت ساری امیدیں وابستہ تھیں۔
وہ جو اپنے
شاندار مستقبل کے سپنے آنکھوں میں سجائے بیٹھی تھی۔
باپ کی التجا
پہ اس نے سر جھکا دیا تھا
اس دن وہ اپنے باپ کی مجبوری اور اپنی سپنےادھورے
رہ جانے پر کھل کر رو دی تھی۔
آج جب کہ
کل اس کی شادی تھی اور وہ مستقبل کے حسین سپنوں میں گم تھی کہ اسے اس کے باپ کے کمرے
سے آنسوؤں بھری آواز نے رلا دیا جو اس کی ماں سے کہہ رہا تھا کہ "اے نیک بخت میں
کیا کروں کل تک تو انہوں نے کوئی فرمائش نہیں کی تھی مگر اب لڑکے کو اسکوٹر چاہئے میں
کیا کروں کہاں سے انتظام کروں اگر ہم گھر بھی بیچ دیں تو اپنے بچوں کو کہاں لے کر جائیں ، اس کے باپ کی آواز اب ہچکیوں
میں ڈھل چکی تھی
کچھ اور نہ سننے کی تاب نا تھی اس میں وہ مردہ قدموں سے اپنے کمرے کی طرف لوٹ گئی۔
"اگلے دن اخبار کے ایک کونے میں ایک چھوٹی
خبر چھپی کہ مسمات زہرا بی بی نے شادی سے ایک
رات پہلےخودکشی کر لی"
صبح لڑکا
ناشتے کی میز پر اپنے باپ سے کہہ رہا تھا "شکر ہے ہم بچ گئے ابا نہ جانے کون سا
گناہ تھا جس کو چھپانے لئے اس نے خودکشی کر لی۔......
COMMENTS