Page Nav

HIDE

Breaking News:

latest

Ads Place

Hijab By Hamna Iram Short Story

Hijab By Hamna Iram Short Story حجاب حمنہ ارم "یار ہانی! اپنے سر سے یہ حجاب تو ہٹاؤ۔"انس نے کیمرے کا فوکس اسکی طرف کرتے ہوئے کہا۔...

Hijab By Hamna Iram Short Story



حجاب

حمنہ ارم


"یار ہانی! اپنے سر سے یہ حجاب تو ہٹاؤ۔"انس نے کیمرے کا فوکس اسکی طرف کرتے ہوئے کہا۔انکی ایک ماہ پہلے ہی شادی ہوئی تھی اور وہ آج سمندر کنارے ٹہلنے آ‏ئے تھے۔

"جی میں اس طرح کمفرٹیبل ہوں۔"اسنے مسکرا کر کہا۔سمندر کی شوریدہ لہریں اسکے پیروں سے ٹکرا کر واپس جا رہی تھیں۔

"اچھا! پورا حجاب نہیں۔بس اپنے خوبصورت بالوں کو ذرا سا پیشانی پر گرا لو۔بہت پیاری تصویر آئیگی۔"وہ بضد ہوا۔

"انس پلیز !مجھے اس مشکل میں نہ ڈالیں۔"

"میری سمجھ میں نہیں آ رہا کہ تم کس بات سے اتنا ڈر رہی ہو۔تمہارا شوہر ہوں یار۔تمہاری تصویریں میرے موبائل سے کہیں نہیں جائینگی۔"وہ اب ناراض ہو رہا تھا۔

"مجھے معلوم ہے کہ آپ ایسا نہیں کرینگے۔"

"پھر تمہیں کس چیز کا خوف ہے؟"اس نے تنگ آنے والے لہجے میں کہا۔

"انس آپ جانتے ہیں کہ میں پردہ کرتی ہوں۔اور یہاں اتنے لوگ ہیں۔میں کس  طرح اپنا حجاب ہٹا سکتی ہوں؟"اس نے کہا۔وہ یہ توجیہہ جانے کتنی مرتبہ انس کے سامنے پیش کر چکی تھی۔مگر وہ سمجھتا ہی نہیں تھا یا سمجھنا نہیں چاہتا تھا۔

"شوہر کا مقام و مرتبہ جانتی ہو نا۔اس حدیث کے بارے میں کیا خیال ہے جسکا مفہوم ہے کہ اگر کسی انسان کا دوسرے انسان کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو بیوی کو حکم دیا جاتا کہ وہ شوہر کو سجدہ کرے۔اور تم میرے حکم کی نا فرمانی کر رہی ہو۔"کھٹ سے حدیث کا حوالہ پیش کیا گیا تھا۔

"کسی بھی بندے کا مرتبہ اپنے رب کے بعد ہی آتا ہے۔اور بندے کو خوش کرنے کے لئے رب کو ناراض کر دینا شرک کہلاتا ہے۔آپ مجھے شرک کرنے کے لئے مجبور نہیں کر سکتے۔"اسکی آنکھوں میں آنسو چمکنے لگے۔

"مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ تم کتنا اسلام کو فالو کرتی ہو۔"انس نے کہتے ہوئے غصے سے کیمرے کو ریت پر پٹخا۔"تمہاری طرح تنگ ذہنیت کی لڑکی کے ساتھ میرا گزارہ نہیں ہو سکتا۔ڈھونڈ لو اپنی طرح کا کوئی ملا۔"اسکی آواز اونچی ہو گئی تھی۔لوگ انکی جانب متوجہ ہو رہے تھے۔"مجھے تو یقین نہیں آ رہا ہے کہ تم اتنی معمولی سی بات کے لئے مجھ سے بحث کر رہی ہو۔"

بیحد غصے میں وہ سامان سمیٹتا ہانیہ کی خوف کے مارے جان نکال رہا تھا۔

"انس! بات سنیں ۔پلیز ناراض نا ہوں۔میں آپکی ساری باتیں تو مانتی ہوں۔"نقاب سے دکھائی دیتی آنکھوں کے کٹورے بھر گئے تھے۔

"تو پھر میری یہ بات کیوں نہیں مان لیتیں؟"

"انس!" وہ اسکے بازو پر ہاتھ رکھے رو دی۔

"تمہیں تمہارے گھر چھوڑ دے رہا ہوں۔کچھ دن وہاں رہ کر اپنی عقل ٹھکانے کر لو۔" وہ اسکا ہاتھ جھٹکتا بیگ کندھے پر ڈال کر کھڑا ہو گیا۔ یہ بات اب اسکے لئے انا کا مسلہ بن گئی تھی۔

وہ بہتی آنکھں کے ساتھ اسکے پیچھے چل پڑی۔

         ------------------------------                        

 تین مہینے کے بعد ہانیہ انس کے گھر واپس آ گئی تھی۔اور اس دفعہ انس کے ساتھ بازار جاتے ہوئے اس نے اسٹول نما دوپٹہ اسٹائلش انداز میں لے رکھا تھا۔وہ بندے کو خوش کرنے کے لئے رب کو خفا کر چکی تھی۔کیونکہ اسکے والدین نے اسے سمجھا دیا تھا کہ "چھوٹی سی بات" کے لئے شوہر کو ناراض نہیں کرتے۔

-------ختم شد-------



No comments

Note: only a member of this blog may post a comment.

Latest Articles