--> Bad Guman By Misbah Short story | Urdu Novel Links

Bad Guman By Misbah Short story

 Bad Guman By Misbah Short story بدگمان مصباح یار تیرے پیرینٹس کونسے جنم کا بدلہ لے رہے ہیں تجھ سے کیوں کیا ہوا وہ نا سمجھی سے گویا ہو ٸ...

 Bad Guman By Misbah Short story




بدگمان

مصباح


یار تیرے پیرینٹس کونسے جنم کا بدلہ لے رہے ہیں تجھ سے

کیوں کیا ہوا

وہ نا سمجھی سے گویا ہوٸی تھی

یار توں اپنی ماں باپ کی سگی اولاد ہی ہے نہ یا تجھے اٹاپٹ کیا تھا کہیں سے

اس کے برابر میں بیٹھی دوسری کزن افسردگی سے گویا ہوٸی

کیا ہوگیا ہے تم لوگوں کو ایسی باتیں کیوں کررہی ہو

بسمل کا ننھا سا دل کانپا تھا

یار وہ لڑکا کہیں سے نہیں لگتا پکی عمر کا مرد ہے تیس سال تو عمر ہے اس کی توں معصوم سی لڑکی تیرے پیرنٹس کو نظر کیا آیا اس اولڈ مین میں

اس کی دوسری کزن نحوست سے بولی تھی

یہ یہ کیسی باتیں کررہی ہو تم لوگ میرے ماما بابا بہت محبت کرتے ہیں مجھ سے کبھی میرے لیے غلط فیصلہ نہیں کرسکتے

وہ رندھے ہوۓ لہجے میں بے یقینی سموۓ گویا ہوٸی تھی

ہاں وہ تو ہمیں معلوم ہوگیا کتنی محبت کرتے ہیں وہ تم سے ایک ایجڈ آدمی کا انتخاب کیا ہے انہوں نے تمھارے لیے

اور ہاں ایک بات تو ہم بتانا بھول ہی گۓ تمھیں تم جانتی ہو جب ہم وہاں مہندی کی رسم کرنے گۓ تھے تو کچھ عورتوں کو ہم نے بات کرتے سنا

کیا بات ؟

وہ اپنی بھوری آنکھوں میں آنسوں لیے بولی تھی

یہ ہی کہ وہ پہلے امریکہ میں رہتا تھا وہاں اس نے ایک انگریز لڑکی سے شادی کی ہوٸی تھی اور تو اور وہ اس کے بچے کی ماں بنے والی تھی اور وہ بے وفا شخص اس بیچاری کو ایسی حالت میں طلاق دے کر یہاں بھاگ آیا

اس کے ارد گرد بیٹھی اس کی تایا زاد اور چاچا زاد اسے کافی دیر سے اسے  بدگمان کررہیں تھی وہ لوگ آج ہی تو مہندی کی رسم کرنے لڑکے والوں کے گھر گۓ تھے لیکن بسمل کو ابھی بھی ان پر یقین نہیں آرہا تھا

نہیں نہیں تم سب جھوٹ بول رہی ہو ماما بابا ایسا کیوں کرے گے میرے ساتھ وہ بہت محبت کرتے ہیں مجھ سے میں جانتی ہوں تم لوگوں کو ضرور غلط فہمی ہوٸی ہوگی

وہ اپنی بھیگی آنکھوں میں امید کے موتی لیے گویا ہوٸی تھی

مرضی ہے تمھاری نہیں یقین کرو ہم پر ہم تو اب تمھارے بھلے کے لیے کہہ رہے تھے

اس کی ساری کزنیں کندھے اچکاتی ایک ایک کرکے باہر نکل گٸیں

وہ اپنے مہندی سے سجے ہاتھ چہرے پر رکھے پھوٹ پھوٹ کر رو دی تھی

بسمل بیٹا یہ تم کیا کہہ رہی ہو کل نکاح ہے تمھارا آج شادی سے انکار کررہی ہو آخر بات کیا ہے مجھے کچھ بتاٶ تو

بسمل کی والدہ فرین بیگم اپنی لاڈلی بیٹی کے انکار پر بھوچکا کا کر رہ گٸیں تھیں

یہ ان کی وہی بیٹی تھی جس نے اپنی زندگی کا فیصلہ اپنے والدین کے سپرد کر دیا تھا

اس نے لڑکے کو دیکھنے یا اس کے بارے میں کچھ بھی جاننے کی توفیق تک نہیں کی تھی لڑکے کے نام کے علاوہ اسے کچھ معلوم نہ تھا

بس ماں باپ کے فیصلے کے سامنے خاموشی سے سر جھکا دیا تھا

آج وہی فرمانبردار بیٹی ان کے سامنے کھڑی شادی سے ایک دن پہلے انکار کررہی تھی

میں نے آپ لوگوں پر اندھا اعتماد کیا اپنی زندگی کا فیصلہ آپ پر چھوڑ دیا اور آپ لوگوں نے میرے ساتھ کیا کیا مجھے بوچ سمجھ کر اتار پھنیکا  سر سے ایک پکی عمر کے مرد سے میری شادی کروا رہے ہیں جو طلاق یافتہ بھی ہے کیوں کیا آپ لوگوں نے میرے ساتھ ایسا میں اتنی بری لگتی تھی تو مار دیتے نہ مجھے بچپن میں ہی کیوں پالا مجھے پھینک دیتے کسی کچرے کے ڈبے میں

فرین بیگم اپنی بیٹی کے بے بنیاد الزام مزید سن نہ سکیں ان کا ہاتھ اٹھا تھا اور بسمل کے سفید رخسار کو سرخ کرگیا تھا

بسمل اپنے رخسار پر ہاتھ رکھے اپنی ماں کو تک رہی جس نے کبھی اس کو ڈانٹا تک نہیں تھا آج تھپڑ مار دیا تھا

آخر کس نے بھرا ہے تمھارے دماغ میں یہ گند ہم تمھارے ماں باپ ہیں اکلوتی اولاد ہو تم ہماری

شادی کے پانچ سال بعد تم ہماری گود میں خدا کے انعام کی طرح آٸیں کتنی دعاٸیں کی تھیں کتنی نمازیں پڑھی تھی میں نے کتنی منتیں مانگی تھی جب جاکر اولاد کا سُکھ نصیب ہوا اور تم ہماری محبت پر شک کررہی ہو مجھے بتاٶ کس نے تمھیں الٹی سیدھی پٹیاں پڑھاٸی ہیں

فرین بیگم نے بسمل کے دونوں بازوں پکڑ کر جھنجوڑے تھے آنکھوں سے آنسوں روا تھے

بسمل جو خاموش سسکیاں بھر رہی تھی فرین بیگم کے جھنجوڑنے پر ہوش میں آٸی

بتاٶ مجھے کس نے بدگمان کیا ہے تمھیں

بسمل کو خاموش کھڑا دیکھ فرین بیگم نے دوبارہ استفسار کیا تھا

اپنی ماں کے غصے سے ڈر کر بسمل نے اپنی ماں کو ساری بات بتا دی

جسے سنتے ہی وہ آگ بگولا ہوگٸیں چہرے کے نقوش بھی کافی حد تک بگڑے تھے

بسمل میں کیا کروں تمھارا اتنی بے وقوف کیوں ہو تم ذرا عقل نہیں تم میں دوسروں کی باتوں میں آکر اپنی خوشیاں خود برباد کرلیتی ہو تم

فرین بیگم دانت پیستی گویا ہوٸیں اپنا غصہ قابوں کرنے کی بھرپور کوشش بھی کر رہی تھیں

 بسمل سر جھکاۓ رونے میں مصروف تھی

فرین بیگم نے اپنی معصوم نادان بیٹی پر نظر  ڈالی

ذرد رنگ کے مایوں کا جوڑا پہنے سر پر چندری کا دوپٹہ سجاۓ کتنی پیاری لگ رہی تھی شادی کاہروپ بھی خوب آیا تھا اس پر مگر

وہ رو رو کر  اپنی چھوٹی سی ناک اور بھوری پڑی بڑی آنکھیں سرخ کرچکی تھی

فرین بیگم کو اپنی کل کاٸنات پر ترس آہی گیا

میری پیاری بیٹی چل یہاں بیٹھ

فرین بیگم اسے خود سے لگاۓ بیڈ پر لے گٸیں

بسمل میری جان میری بات سنو دیکھو تمھاری تایا ذاد اور چاچا ذاد کزنیں تم سے حسد کرتی ہیں کیونکہ تم گھر میں سب سے چھوٹی ہو سب تمھارے لاڈ اٹھاتے ہیں تمھیں بہت زیادہ چاہتے ہیں اور اب ان سے پہلے تمھاری شادی بھی ہورہی ہے جبکہ وہ تم سے بڑی ہونے کے باوجود ابھی بھی کنواری بیٹھی ہیں

اسی حسد کے زیرِ اثر وہ ہمیشہ تمھاری خوشی کے رنگ میں بھنگ ملا  دیتی ہیں تم صدا کی بھولی ان کی باتوں میں آجاتی ہو اور اپنا ہی نقصان کربیٹھتی ہو انہوں نے تم سے غلط بیانی کی وہ لڑکا تم سے عمر میں بڑا ہے مگر ۔۔۔۔۔

دیکھا وہ سچ کہہ رہیں تھیں آپ نے کسی اولڈ مین کا انتخاب کیا ہے نہ میرے لیے میں نہیں کروں گی کسی بڈھے سے شادی

وہ اپنی ماں کی بات پوری سنے بغیر ہی بھڑک اٹھی اور دوبارہ اس کا رونا شروع ہوچکا تھا

فرین بیگم نے لاکھ کوشش کی اپنی بے وقوف بیٹی کو سمجھانے لیکن وہ نہ مانی نہ ہی لڑکے کی تصویر دیکھنے پر راضی ہوٸی

آخر میں فرین بیگم اسے اپنی قسم دے کر نکاح کرنے پر امادہ کرکے اسے اس کے حال پر چھوڑ کر کمرے سے چلی گٸیں

آخر کار وہ دن بھی آگیا جب وہ اپنے بابا کےآنگن  رخصت ہو کر  اپنے گھر سدھار گٸ

وہ سرخ جوڑا زیب تن کیے اپنا سوگوار سا روپ لیے گلابوں سے سجی سیج پر بیٹھی سسکیاں بھر رہی تھی 

وہ ایک ایسے شخص کی زندگی میں شامل کی گٸ تھی جس کی زندگی میں اس سے پہلے بھی ایک عورت رہ چکی تھی جو جانے کس بنا پر اس کو طلاق دے آیا تھا

” کتنا سفاک تھا وہ شخص“

اس کی سماعتوں میں اس کی کزنوں کے کہے گۓ جملے بازگشت کررہے تھے ۔

”یار تیرے پیرینٹس کونسےجنم کا بدل لے رہے ہیں تجھ سے “

وہ کیسے  تم سے دس سال بڑے مرد سے شادی کروا سکتے ہیں تمھاری“

”تمھیں پتا ہے اس نے امریکہ میں شادی بھی کی ہوٸی تھی اس سے دل بھر گیا تو اسے طلاق دے کر یہاں آگیا “

”اور پتا نہیں کتنی معاشقہ پالی ہونگی اس نے وہاں “

”خیر ہم تو دعاٸیں ہی کرسکتے ہیں تمھارے لیے اللہ تمھیں خوش رکھے  “

وہ اپنی سوچوں میں گھوم تھی دروازہ کھلنے کی آواز پر گھبرا کر اور سمٹ گٸ سسکیاں ابھی بھی جاری تھی

اَلسَلامُ عَلَيْكُم

وہ کمرے کا دروازہ لاک کرتا آہستہ سے اس کے مقابل آکر بیٹھا تھا

سلام کا جواب اس کو اپنی نادان بیوی کی سسکی سے ملا تھ 

آپ رو رہی ہیں

اس نے آہستہ سے اس کا گھونگٹ اٹھا کر استفسار کیا تھا

لیکن وہ اب بھی چپ کا روزہ رکھے نظریں جھکاۓ اپنے رونے کے شغل میں مصروف رہی

پلیزچپ ہوجاٸیں میں جانتا ہوں آپ خوش نہیں اس شادی سے کیونکہ آپ کو میرے بارے میں کافی غلط باتیں بتاٸیں گٸیں ہیں اور آپ اس وقت سراسر غلط فہمی کا شکار ہیں آپ خود کو اذیت دینے کے بجاۓ ایک دفع مجھے اپنی صفاٸی پیش کرنے کا موقع فراہم کریں تو میں آپ کی بدگمانی دور کرنے کی پوری کوشش کروں گا

وہ نرمی سے گویا ہوا تھا

وہ اپنی سسکیوں پر بند باندہ گٸ مگر آنسوں روکنے سے انکاری تھے جو اس کے سرخ رخسارو پر اپنا ڈیرہ جماۓ بیٹھے تھے

اس کی اس ناچار سی مہر بانی پر وہ لمبا سانس بھرتا دوبارہ گویا ہوا

سب سے پہلی بات میری کوٸی شادی نہیں ہوٸی ہے آپ ہی میری اکلوتی بیوی ہیں اور تاعمر رہے گیں

میری زندگی میں آپ سے پہلے کوٸی لڑکی نہیں آٸی

آپ ہی میری زندگی کی پہلی اور آخری محبت ہیں اور رہے گیں

وہ جذب سے کہتا اس کو اپنی پلکیں اٹھانے پر مجبور کرگیا تھا

یہ کیا اس نے تو سوچا تھا یہاں کوٸی پکی عمر کا مرد ہوگا لیکن اس کے سامنے بیٹھا شخص اس کا شوہر کہی سے بھی تیس سال کا مرد نہیں لگ رہا تھا

وہ سانولی رنگت تیکھے نین نکوش والا اپنے اندر ایک الگ سی کشش لیے پچیس سال کا نوجوان معلوم ہوتا تھا

 وہ مسکرایا تھا اپنی بیوی کو خود کو یوں تکتا پاکر

وہ بھی اس کی پرکشش شخصیت میں کھوسی گٸ تھی

”تجھے معلوم ہے توں تو میدے جیسی سفید ہے وہ تو پکے رنگ کا ہے “

اس کی سماعت میں اس کی کزن کے الفاظ گونجے تھے

کیا ہوا مسسز کیا بہت پیارا لگ رہا ہوں

وہ اس کے چہرے کے سامنے چٹکی بجاتا شوخ لہجے میں گویا ہوا تھا

  اس کے ہوش دلانے پر وہ شرمندگی سے سر جھکا گٸ تھی

سب آپ کے بارے میں برا برا کیوں بولتے ہیں میں نے کتنی لوگوں کی زبانی سنا میں آپ کی دوسری بیوی ہوں پہلی کو آپ طلاق دے آۓ ہیں

وہ بامشکل اپنی بے ترتیب ہوتی دھڑکنیں سنبھالتی گویا ہوٸی تھی

چلیں میں آپ کو مکمل بات بتاتا ہوں ادھوری بات جان کر انسان بدگمان ہوتا ہے بس جیسے آپ ہورہی ہیں مجھ سے

اصل میں مجھے بچپن سے ہی امریکہ جانے کا بہت شوق تھا

 ایف ایس سی کے بعد ہی میں نے آکسورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا

وہاں دل لگا کر پڑھاٸی کی اپنی محنت کے بلبوتے پر کامیاب ہوا

پھر وہاں ایک اچھی کمپنی سے جاب کی آفر آٸی تو میں اپنی خوش نصیبی پر رشک کرتا وہاں جاب پر لگ گیا

 ہر سال ایک ماہ کی چھٹیوں میں موم ڈیڈ سے ملنے آجاتا تھا وہ بھی مطمعٸن تھے اور میں بھی خوش تھا لیکن بعد میں معلوم ہوا جسے میں اپنی خوش قسمتی سمجھ رہا تھا اصل میں وہ میری بدقسمتی تھی

میرے باس کی بیٹی جویونیورسٹی میں بھی میرے ساتھ پڑھتی تھی اور اس کے بقول وہ مجھ سے محبت کرتی تھی وہ میرے سامنے آٸی

وہ بےحیا لڑکی مجھے ایک آنکھ نہیں بھاتی تھی

ہر وقت میرے قریب آنے کی کوشش کرتی تھی

کپڑوں کے نام پر رومال نما کپڑے اپنے وجود پر لپیٹے اپنا نیم برہنہ جسم سب کو دیکھا کر خود کو بہت معتبر سمجھتی تھی

اس کی موجوگی میں میرا وہاں جاب کرنا محال ہوگیا موم ڈیڈ بھی مجھے شادی کے لیے کہہ رہے تھے

ڈیڈ نے تمھارے بچپن میں ہی تمھیں اپنے عزیز از دوست یعنی تمھارے والد سے میرے لیے مانگ لیا تھا یہ بات مجھے بھی امریکہ سے آنے کے بعد بتاٸی گٸ تھی

خیر پھر میں نے اپنے باس کو ریزیگنیشن لیٹر دیا اور واپس گھر آنے کی تیاری پکڑی

لیکن اس بدزات لڑکی نے جھوٹے ثبوت بناۓ اور سب جگہ یہ بات پھیلا دی کہ میں اس سے شادی کرکے اسے حاملہ کرکے اب اسے چھوڑ کر جارہا ہوں

وہ سمجھ رہی تھی میں ڈر کر اس سے سچ میں شادی کرلوں گا اس نے مجھے موباٸل پر بھی بہت دھمکیاں دی لیکن میں نے ایک پر بھی اپنے کان نہیں دھرے

اس کے باپ نے جب میرا گریبان پکڑ کر مجھے حراساں کرنے کی کوشش کی تو میں نے ساری حقیقت انھیں بتادی اور موباٸل پر بھجیں ان کی بیٹی کے دھمکی بھرے پیغامات بھی دیکھاۓ جن کو دیکھ کر انہوں نے مجھے بخش دیا اور میں واپس اپنے مللک پاکستان آگیا

لیکن یہاں میرا استقبال موم کے تھپڑ اور ڈیڈ کے غصے سے ہوا کیونکہ یہ خبر اُن تک بھی پہنج گٸ تھی

اور یہ بات ڈیڈ کے کزن نے ان کو بتاٸی جو کچھ سالوں سے امریکہ میں ہی رہاٸش پذیر تھے

ان کی بیوی نے بھی اس کارِخیر میں اپنا بھر پور حصہ ڈالتے ہوۓ یہ بات پورے خاندان میں نشر کردی اور یہ سب انھوں نے اس لیے کیا کیونکہ میں نے ان کی بیٹی سے شادی کرنے سے صاف انکار کردیا تھا

اس کے بعد میری زبانی مکمل قصہ سننے کے بعد موم ڈیڈ نے مجھے واپس کبھی نہ جانے کا کہہ کر تم سے شادی کروادی سچ بتاٶں تو آپ مجھے پہلی نظر میں ہی پسند آگٸیں تھیں اس لیے میں نے بنا کوٸی احتجاج کیے آپ کو اپنی زندگی میں شامل کرلیا اب آپ بتاٶ اور کچھ پوچھنا ہے یا غلط فہمی کے بادل چھٹ چکے ہیں

وہ ندامت سے سر جھکاۓ بیٹھی تھی اس مخلص شخص کے لیے وہ اپنے دل میں جانے کتنی بدگمانیاں پال لاٸی تھی

اس کے ماں باپ نے بھی اسے کتنی دفع سمجھانے کی کوشش کی تھی مگر اس نے ایک نہ سنی

بس اپنی کمسنی اور احتشام کی پکی عمر کا رونا روتی رہی اس نے احتشام کی تصویر تک دیکھنے کی زحمت نہیں کی تھی

کیا ہوا بسمل کچھ تو بولو

احتشام بےچینی سے گویا ہوا

مجھے معاف کردیں میں نے بنا تحقیق  کیے بغیر جانے آپ کو مجرم ٹھیرا دیا میں غلط فہمی کا شکار تھی

کوٸی بات نہیں بیگم اس طرح معافی نہ مانگیں نٸ نویلی دلہن اس طرح ہاتھ جوڑتی اچھی نہیں لگتی بس مجھ سے وعدہ کرو چاہے کوٸی کچھ بھی کہے مجھ سے کبھی بدگمان نہیں ہوگی

وہ اس کے جوڑے ہاتھ نیچے کرتا اپنا دایاں ہاتھ اس کے سامنے کرتا عہد چاہ رہا تھا

وہ بنا دیر کیے اپنی نازک حناٸی ہتھیلی احتشام کی چوڑی ہتھیلی پر رک گٸ تھی

دونوں نے اپنی نٸ زندگی کی شروعات خدا کے حضور سجدہ شکر کے ساتھ کی تھی ۔               

               🌸(ختم شدہ)🌸



COMMENTS

Name

After Marriage Based,1,Age Difference Based,1,Armed Forces Based,1,Article,7,complete,2,Complete Novel,634,Contract Marriage,1,Doctor’s Based,1,Ebooks,10,Episodic,278,Feudal System Based,1,Forced Marriage Based Novels,5,Funny Romantic Based,1,Gangster Based,2,HeeR Zadi,1,Hero Boss Based,1,Hero Driver Based,1,Hero Police Officer,1,Horror Novel,2,Hostel Based Romantic,1,Isha Gill,1,Khoon Bha Based,2,Poetry,13,Rayeha Maryam,1,Razia Ahmad,1,Revenge Based,1,Romantic Novel,22,Rude Hero Base,4,Second Marriage Based,2,Short Story,68,youtube,34,
ltr
item
Urdu Novel Links: Bad Guman By Misbah Short story
Bad Guman By Misbah Short story
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgcV6xCdcU1ew2ajskyRpVe1LIfzRUQ4jQRCTfv-dilj8pVF-MhPe9YXq0kJduwNJCleVpfaAgEOS0lRFQutSQixGxtlfrAQEXI9HNh-g7L2YCxiu_b54vQ_9xMOc8kdAo-BGtEi4Oh-JGd-j7pSBZy71ip-kbRF6jxwQWVHoTCp2vjAq_UN8puM-O3/w400-h400/281042785_488442579701926_676768068444869488_n.jpg
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgcV6xCdcU1ew2ajskyRpVe1LIfzRUQ4jQRCTfv-dilj8pVF-MhPe9YXq0kJduwNJCleVpfaAgEOS0lRFQutSQixGxtlfrAQEXI9HNh-g7L2YCxiu_b54vQ_9xMOc8kdAo-BGtEi4Oh-JGd-j7pSBZy71ip-kbRF6jxwQWVHoTCp2vjAq_UN8puM-O3/s72-w400-c-h400/281042785_488442579701926_676768068444869488_n.jpg
Urdu Novel Links
https://www.urdunovellinks.com/2022/05/bad-guman-by-misbah-short-story.html
https://www.urdunovellinks.com/
https://www.urdunovellinks.com/
https://www.urdunovellinks.com/2022/05/bad-guman-by-misbah-short-story.html
true
392429665364731745
UTF-8
Loaded All Posts Not found any posts VIEW ALL Readmore Reply Cancel reply Delete By Home PAGES POSTS View All RECOMMENDED FOR YOU LABEL ARCHIVE SEARCH ALL POSTS Not found any post match with your request Back Home Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content