Andesha By Atiqa Faiz Short Story Novel Name : Andesha Author Name: Atiqa Faiz Category : Short Story Novel status : Complete Novel des...
Andesha By Atiqa Faiz Short Story
Novel Name : Andesha
Author Name: Atiqa Faiz
Category : Short Story
Novel status : Complete
Novel description :
Assalam o Alaikum
Here is an awesome opportunity for all social media writers. If anyone is interested and want to publish their writings on our web then He / She can approach us through Email or our social media page.
knofficial9@gmail.com
whatsapp _ 0335 7500595
اندیشہ
عتیقہ فیض
" ہماری ابتداء کہاں سے ہوئی؟؟"زینب
نے حسب تو قع بے موقع سوال کیا تھا
"ماں کے شکم سے ۔۔ ۔"زانین
نے کتاب سے سر اٹھائے بنا جواب دیا
"تم میرے کسی سوال کا آسان
جواب نہیں دے سکتیں ؟؟"زینب چڑ ہی تو گئ تھی۔
اس سے آسان جواب ہے کیا تمہارے
پاس؟؟"
"ہو سکتا ہے اگر تم اس کتاب
کی جان چھوڑو تو کچھ بولوں بھی "وہ منہ بنا کر بولی تھی
"تم پچھلے ایک گھنٹے سے بول
ہی رہی ہو زینب "زانین نے یاد دلانا ضروری سمجھا۔
"مجھے تم سے یہی توقع تھی
"زینب نے جل کر کہا تھا زانین زیرلب مسکرائی ۔۔۔مغرب کا دھندلکا پھیل رہا تھا
زانین کو بھی پڑھنے میں مشکل پیش آنے لگی تھی لیکن وہ پھر بھی حتی المقدور پڑھنے کی
کوشش کرتی رہی ۔زینب نے خاموشی سے اکتا کر پارک سے باہر والی سڑک پر دیکھا سڑک پر دوڑتی
گاڑیوں کی سفید روشنیاں کفن کے کپڑے کی طرح چبھنے لگیں تو زینب کی نظر واپس پلٹ کر
خود سے کچھ دور پارک کے دائیں کونے پر بنے بینچ پر بیٹھے ایک نوجوان کی طرف گئی تھیں
۔زینب نے شوخی سے زانین کے کندھے کو ٹہوکا دیا تھا۔
"وہ دیکھو ہمیں دیکھ رہا ہے
"زینب کے لہجے میں شرارت سی تھی۔
"وہ تمہیں نہیں وہ 'ہمیں' دیکھ
رہا ہے "زانین نے زرا کی زرا نظر اٹھا کر تصحیح کی تھی۔زانین زینب کے برعکس قنوطی
تھی۔
"اسکی آنکھوں میں پسندیدگی
ہے "زینب نے دانت نکوسے تھے۔
"اسکی آنکھوں میں ترحم ہے
"زانین نے کتاب بند کرکے تیز لہجے میں زینب سے کہا تھا۔جو یونہی اپنی دل پشوری
کرتی رہتی تھی لیکن زانین اسکو اس دھوکے میں زیادہ دیر رہنے نہیں دیتی تھی۔زانین ایک
طرف حقیقت پسند تھی دوسری طرف رب سے شکوہ کناں بھی رہتی تھی۔
"کوئی ایسے بھی تو پسند کر
سکتا ہے ناں ؟"زینب بہرحال پرامید تھی
"نہیں ۔۔۔۔ہمیں کوئی ایسے پسند
نہیں کرے گا"زانین نے یاسیت سے کہا تھا زینب نے اسے آج سے پہلے اتنا دل گرفتہ
نہیں دیکھا تھا اسکا دل انجانے خوف سے لرزا۔
"اگر میرا وجود نہ ہوتا تو
یہ نہ ہوتا "زانین نے مزید کہا
"اگر تمہارا وجود نہ ہوتا تو
میرا بھی نہ ہوتا "زینب نے یاد دلایا تھا
"نہیں صرف تم ہوتیں اور تمہاری
خوشیاں
"
"اسطرح فقط تم بھی ہو سکتی
تھیں اور تمہاری خوشیاں "زینب نے دوبدو جواب دیا
"غلط فہمی ہے ۔۔۔۔ نجانے ہمیں
کب تک یہ بوجھ اٹھانا ہو گا ؟"
"ہم دونوں کے وجود ایک دوسرے
کے لئے لازم و ملزوم ہیں زانین ۔۔۔بوجھ نہیں"زینب نے دکھ سے اسے دیکھا تھا.
"بوجھ ہی ہیں۔۔۔۔ اب مجھے اس
وجود سے آزادی چاہیے "وہ جھجھلا کر بولی تھی
"میرے ہوتے ہوئے یہ ممکن ہے
تو خوشی سے آزادی لو"زینب نے کھلے دل سے کہا
"تمہارے ہوتے ہوئے یہ ممکن
نہیں " زانین نے تلخ مسکراہٹ ہونٹوں پر سجائی تھی "اگر ممکن ہوتا تو کب کی۔۔۔۔"
کب کی ؟؟....تم صرف اسلیے
رکی ہوئی ہو کہ میں تم سے مشروط ہوں "زینب کی آواز دکھ سے بھرائی تھی
"ہاں "زانین نے بے رحمی
سے کہا
"تو میری فکر نہ کرو کر لو
اپنی حسرت پوری...."
"گھر چلتے ہیں "زانین
نے زینب کی بات کو نظر انداز کرکے کہا تھا اور آٹھ گئی زینب کو بھی اٹھنا پڑا تھا
وہ دونوں پارک سے نکل کر روڈ تک آنے میں اپنی اپنی سوچوں میں
گم تھیں ۔۔۔۔روڈ کراس کرنے کے لئے فٹ پاتھ پر کھڑے ہوکر زینب نے یاسیت سے زانین کے
چہرے کو دیکھا تھا۔
"ضروری نہیں جو ساتھ آیا ہے
وہ ساتھ جائے گا بھی۔۔۔۔ ہر ایک کی موت کا وقت مقرر ہے "زینب نے دبے لفظوں میں
ایک بات کی تھی۔
"یہ الفاظ ہمارے لئے نہیں کیونکہ
ہمارے وجود باہم پیوست ہیں "زانین نے کہا تھا
"مجھے تمہارے لفظوں سے خوف
آرہا ہے "زینب نے صاف گوئی سے کہا
"کیا تم موت سے ڈر رہی ہو؟؟"زانین
نے اسکی جانب تیکھی نظروں سے دیکھا تھا۔
"نہیں موت سے نہیں ڈرتی کیونکہ
میں جانتی ہوں وہ جلد آئے یا بدیر وجود دونوں کے ختم ہونگے"
"شاید ۔۔۔۔ہم اکٹھے جائیں
"زانین نے سڑک پر قدم رکھتے ہوئے ہولے سے کہا تھا زینب نے جسے میکانکی انداز میں
اسکے ساتھ قدم ملانے کی عادی تھی دہل کر اسکی شکل دیکھنا چاہی تھی لیکن مخالف سمت سے
تیزی سے آتے ٹرک کی تیز سفید روشنی نے زینب کی آنکھیں خیراں کر دی تھیں اور وہ ایک
لمحے کا کھیل تھا۔ٹرک کے بھاری ٹائر ان دونوں کو کچلتے چلے گئے۔
اگر افق سے یہ منظر دیکھا
جائے تو بے دردی سے کچلے باہم ملے دو وجود
سڑک پر پڑے تھے اور انکا لہو تیزی سے بہہ رہا تھا ۔نیم دائرے میں ایک ہجوم کھڑا آپس
میں چہ مگوئیاں کر رہا تھا ۔سبکی زبان پر یہی تھا ان میں سے ایک بچ جاتی اگر وہ جڑی
ہوئی نہ ہوتیں تو۔۔۔۔۔
لیکن اس ہجوم میں سب ہی بے
خبر تھے کہ یہ اموات اتفاقیہ نہیں ان میں سے ایک لڑکی کی قدرت سے مڈبھیڑ کا نتیجہ تھی
۔۔۔۔ ناشکری و یاسیت میں اٹھائے گئے قدم کا نتیجہ ۔۔۔۔
اگر زانین زندہ ہوتی تو زینب
کی اس بات پر تائید ضرور کرتی کہ ضروری نہیں جو ساتھ آئے وہ ساتھ جائے بھی کیونکہ زینب
کی سانس زانین سے 7 منٹ بعد بند ہوئی تھیں۔
(اختتام)
Great and unique.
ReplyDeleteAll the novels and fictions I have read are good, but Atiqa Faiz has no second in writing horror.
His recently written fiction "Baba Social Media" is very unique and amazing