Yaar E Sitam By Mahnoor shehazad Episode 2 Read Online یارستم ماہ نور شہزادب قسط نمبر 2 یزدان زبردستی اسے گھسیٹتے ہوئے ٹی وی لاؤنچ کی جانب ...
Yaar E Sitam By Mahnoor shehazad Episode 2 Read Online
یارستم
ماہ نور شہزادب
قسط نمبر2
یزدان زبردستی اسے
گھسیٹتے ہوئے ٹی وی لاؤنچ کی جانب بڑھنے لگا اس بیچ جتنے بھی ملازم اور ملازمہ
موجود تھے وہ خاموش اور ڈرے سہمے کھڑے تھے ہر ایک کی نظر اس مجبور بےبس لڑکی پر
تھی مگر وہ سب بھی اسی کی طرح مجبور اور بےبس تھے۔۔۔۔
"مم۔۔میرے ساتھ یہ ظلم
مت کریں مجھے نہیں کرنا نکاح آپ سے"
زرگل روتے ہوئے اس کے
ساتھ زبردستی چلتی اسے بولی یزدان نے سرد سرخ نگاہوں مڑ کر اسے دیکھنے لگا۔۔۔۔۔
"منہ بند سمجھی"
یزدان تنے ہوئے اعصاب
لیے اونچی آواز میں دھاڑتا زرگل سمیت سب ملازموں کو ایک بار پھر خوف میں مبتلا کر
گیا۔۔۔
ٹی وی لاؤنچ میں آتے ہی
اسے چھوڑتا سر پر دوپٹہ کیے مولوی صاحب کو اشارہ کیا وہ بےبس اور نم آنکھوں سے سب
پر باری باری ایک نظر ڈال رہی تھی چوہدری اسد اللہ اور یزدان کا دوست زمان وہاں
موجود تھا۔۔۔۔
کچھ دیر میں وہ دونوں
ایک دوسرے کے نکاح میں تھے زرگل کو مجبوراً ہامی بڑھنے پڑی مولوی صاحب نکاح پڑھوا
کر جا چکے تھے یزدان کا دوست زمان بھی ملتا خاموشی سے چلا گیا۔۔۔۔
"اس کا رونا بند کرواؤ
اور اپنے کمرے میں لے جاؤ"
چوہدری صاحب اسے حکم
دیتے ساتھ خاموشی سے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئے
"اٹھو اور چلو"
یزدان سخت تیور لیے اسے
غصے سے بولتا خود بھی کمرے کی طرف بڑھ گیا وہ پیچھے آنسو بہاتی چھوٹے چھوٹے قدم
اٹھانے لگی
آج اس کی زندگی بلکل
پلٹ کر رہ گئی تھی بلکل بدل گئی تھی قسمت نے عجیب ہی کھیل کھیلا تھا اور وہ صرف
بےبس اور مجبور تھی زندگی میں جیسا سوچو ویسا کبھی نہیں ہوتا ہے یہ بات آج اسے
صحیح معنوں میں محسوس ہوئی تھی۔۔۔۔۔
___________
کمرے میں داخل ہوئی تو
نظر اس پر گئی جو بیڈ پر لیٹا تھکا سا لگ رہا تھا چہرے پر ہاتھ رکھے آنکھیں بند
کیے ہوئے تھا
"جوتے اتارو میرے"
وہ اپنے پیر ہلاتے ہوئے
اسے حکم صادر کرتے ہوئے کہنے لگا
"جج۔جی"
زرگل اسے دیکھتے ہوئے
آنسو صاف کرتی پوچھنے لگی یزدان نے تیوری چڑھا کر اسے دیکھا
"جوتے اتارو"
یزدان لفظوں پر زور
دیتے ہوئے اسے غصے سے کہنے لگا زرگل خاموشی سے اس کے پیروں کے پاس آکر بیٹھتی اس
کے جوتوں کی طرف پیر لائی
"آج کے بعد میرا ہر کام
تم کرو گی یاد رکھنا"
وہ اسے اونچی اور سرد
آواز میں اسے دیکھتے ہوئے کہنے لگا زرگل جواباً خاموش رہی۔۔۔
وہ خاموشی سے جوتے اتار
رہی۔ تھی یزدان کی نظر اس کے چہرے پر گئی بھیگی ہوئی پلکیں سرخ ناگ جس پر چاندی کی
نتھلی گلابی گال وہ دودھیانہ رنگت وہ اسوقت بےحد معصوم اور پیاری لگ رہی تھی یزدان
کی نظریں اس کے چہرے پر جم سی گئی زرگل جوتے اتار کر خاموشی سے زمین پر رکھتی وہ
اُٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔
"مجھے کہاں سونا ہے"
وہ اسے دیکھے بغیر نظریں
جھکائے دھیمے لہجے میں پوچھنے لگی
"زمین پر"
وہ فوراً اسے تلخ لہجے
میں بتاتے ساتھ لیمپ آف کر گیا وہ اس پر ایک نظر ڈال کر خاموشی سے فرش پر بیٹھ کر
ٹیبل پر سر رکھ گئی۔۔۔
"اللہ مجھ پر رحم فرما"
وہ آنکھیں بند کیے
بےبسی میں دل سے بس یہی دعا کرسکی اور سونے کی کوشش کرنے لگی مگر نیند آنکھوں سے
کوسوں دور تھی۔۔۔
____________
"اللہ جانے میری بیٹی
کیساتھ وہاں کیا ہورہا ہوگا"
سلمہ بیگم آنسو بہاتے
ہوئے زرگل کیلیے پریشان سی بولی۔۔۔
"کچھ نہیں ہورہا ہوگا "
ہاشمی صاحب فوراً سے
لاپرواہ انداز میں اسے جواب دینے لگے۔۔
"پہلے تجھ سے شادی کرکے
میں نے اپنی زندگی برباد کردی اوپر سے بیٹا بھی اپنے جیسا پیدا کیا ہے میری بیچاری
بچی کی زندگی تباہ کردی اور سکون سے بیٹھ کر روٹیاں توڑ رہا ہے"
سلمہ بیگم غصے سے اسفند
کو گھورتے ہوئے کہنے لگی وہ دونوں غصے سے اس طرف دیکھنے لگ گئے
"تو کس نے کہا تھا ہاں
مجھ سے شادی کرنے کا نہ کرتی"
ہاشمی سرد لہجے میں
سلمہ کو دیکھتے ہوئے کہنے لگا جس پر وہ اسے دیکھنے لگ گئی
"اپنی ماں باپ کی عزت
کیلیے انہیں کیا معلوم تھا تو اتنا گٹھیا ہوگا"
سلمہ بیگم ہاتھ دیکھا
کر کوستے ہوئے بولتی ہاشمی کو غصہ دلا گئی
"بہت زبان چل رہی ہے
تیری"
ہاشمی غصہ پر قابو نہ
کرتے چیخ کر کہتے ساتھ اسے پیٹنے لگ گیا سلمہ بیگم تکلیف سے سسکنے لگی
"ابا بس کر"
اسفند ان دونوں کے بیچ
آتے ہوئے ہاشمی کو روکتے ہوئے کہنے لگا
"کیسے بس کردوں زبان پر
زبان چلائے جارہی ہے تیری ماں"
وہ چیخ کر کہتے ساتھ
اسے پھر سے مارنے لگے جب اسفند نے ہاتھ پکڑ لیا
"عادت کا پتہ ہے نا بس
کر تو"
اسفند انہیں روکتے ہوئے
کہنے لگا جس پر وہ ہاتھ جھٹک کر چلے گئے
"بس کیا کر تو بھی زبان
چلانے بیٹھ جاتی ہے"
اسفند غصے سے سلمہ کو
دیکھتے بولا سلمہ نے گھور کراسے دیکھا
"نہیں خاموش ہوں گی جب تک
اپنی بچی کو صحیح سلامت نہ دیکھ لوں"
وہ اسے کہتے ساتھ کمرے
کی طرف بڑھ گئی اسفند خاموشی سے وہی بیٹھ گیا۔۔۔
______________
زرگل ویسے ہی ٹیبل پر
سر رکھے رکھے سو گئے فرش پر پھیرتا کیڑا اس کے ہاتھ کے قریب آیا اس کے ہاتھ سے آگے
بڑھتا اس کے بازو پر چڑھ گیا وہ ویسے ہی سوئی رہی اس کے بازو سے وہ کیڑا کندھے پر
آیا کافی موٹا اور خطرناک سا تھا اپنے کندھے پر کچھ محسوس کرتی وہ آنکھیں کھول کر
اپنی بائیں طرف دیکھنے لگے کندھے پر خطرناک کیڑا دیکھ اس کی آنکھیں خوف سے بڑی
ہوگئی
"آہہہہہ"
زرگل ایک دم چیخ مارتی
منہ پر ہاتھ رکھ گئی اور کیڑے کو خوف سے دیکھنے لگی
تبھی یزدان کی نیند
ٹوٹی اس نے اٹھ کر زرگل کو دیکھا
"کیا ہوا ہے"
وہ بالوں میں ہاتھ
پھیرے نیند میں زرگل سے پوچھنے لگا زرگل اسے دیکھ مزید گھبرائی
"میرے کندھے پر کیڑا ہے"
زرگل ڈر سے بہت دھیمی
آواز میں اسے بولی یزدان اسے دیکھنے لگ گیا
"کیا بول رہی ہو"
وہ اسے دیکھتے ہوئے غصے
سے کہنے لگا زرگل نم آنکھوں سے اسے دیکھنے لگ گئی
"میرے کندھے پر کیڑا ہے "
زرگل اب کی بار تھوڑا
اونچی آواز میں اسے بتانے لگی یزدان نے اسے دیکھا بیڈ سے اتر کر نیچے آیا
"تو ہاتھ سے پھینک دو"
وہ اسے دیکھ کر کہتے
ساتھ اس کے پاس آکر بیٹھ کر کہتے ساتھ کندھے پر ہاتھ رکھتا کیڑا کو ہٹانے لگا مگر
وہ نہ ہٹا وہ پریشان سا اسے دیکھنے لگا
یزدان نے اسے بمشکل اس
کے کندھے سے ہٹایا وہ چپک چکا تھا اس کے کندھے پر وہ اسے دیکھنے لگ گئی
"اس نے تو بہت بری طرح
کاٹ دیا ہے تمہیں"
یزدان اس کے کندھے سے
قمیض تھوڑا کھسکتے ہوئے پریشانی سے کہنے لگا زرگل کے وجود میں کرنٹ سا لگا
"ن۔۔نہہں اتنا نہیں ہے"
زرگل کانپتے لبوں سے
اسے جواب دیتی اپنی قمیض ٹھیک کرنے لگی
"یہ تمہارے لیے نقصان دہ
ہے رکو"
یزدان اسے کہتے ساتھ
فرسٹ ایڈ باکس اٹھاتا اس پر کریم لگانے لگا زرگل اسے دیکھنے لگ گئی یزدان زرگل کے
بےحد قریب چہرہ کیے کرین لگا رہا تھا اس کی گرم سانسوں کی تپش اسے محسوس کرتے ہی
زرگل بےبس سی اپنی سانس روکے اسے دیکھنے لگی ۔۔
"صاحب آپ کے بھائی کو
اسفند نے قتل کیا ہے"
یزدان جو اسے کریم لگا
رہا تھا اچانک اس کے ذہن میں بات آئی اس کے چلتے ہاتھ رکے
"صوفے پر لیٹ جاؤ "
یزدان سرد لہجے میں
کہتے ساتھ اپنا ہاتھ ہٹاتا خاموشی سے اٹھ کھڑا ہوا زرگل خاموشی سے اسے دیکھنے لگ
گئی اور یزدان بیڈ پر آ گیا زرگل خاموشی سے صوفے کی طرف بڑھ گئی
"کیا ہوا مجھے اچانک"
یزدان چہرے پر ہاتھ پھیرتے
ہوئے خود سے بولتا نظر زرگل کی جانب کی تو وہ اپنے میں سمٹی خاموشی سے آنکھیں بند
کیے لیٹی ہوئی تھی یزدان بھی سیدھا ہوگیا۔
_______________
سورج کی روشنی بیلکونی
سے اندر کی طرف آرہی تھی جو پورے کمرے کو روشن کررہی تھی یزدان کی آنکھ کھلی تو
نظر سامنے گئی صوفے پر زرگل کو سوتا پاکر نظریں اس کے چہرے پر جم گئی وہ سوتے ہوئے
بلکل کوئی معصوم پرندے کی مانند لگ رہی تھی
"نہیں یزدان تم کمزور
نہیں ہوسکتے"
وہ خود سے کہتے ساتھ
خاموشی سے اٹھ کر اس کی طرف بڑھا
"اٹھو"
یزدان سرد لہجے میں
اونچی آواز میں اسے پکارنے لگا زرگل ایکدم گھبرا کر اٹھی
"ج۔۔جی"
زرگل اپنا دوپٹہ ٹھیک
کرتی گھبراتے ہوئے پوچھنے لگی یزدان نے اسے دیکھا
"آج پہلی اور آخری دفعہ
تم مجھ سے بعد میں اٹھی ہو کل سے سات بجے اٹھ جانا اور جاؤ منہ ہاتھ دھو کر ناشتہ
بناؤ میرے لیے"
یزدان اسے انتہائی سخت
تیور کیساتھ غصے سے حکم دینے والے انداز میں کہنے لگا جس پر وہ گھبراتے ہوئے بغیر
کچھ کہے باتھروم کی طرف بڑھ گئی یزدان اسے جاتا دیکھنے لگ گیا۔
کچھ دیر بعد وہ فریش سی
ہوکر بالوں کو سلجھا کر خاموشی سے کمرے سے باہر کی طرف بڑھ گئی
وہ کمرے سے باہر نکلتے
ہی پریشانی سے حویلی کو دیکھنے لگی کل رونے اور پریشانی کے باعث وہ حویلی ٹھیک سے
نہیں دیکھ سکی تھی حویلی بہت بڑی اور بہت خوبصورت تھی
"کیا ڈھونڈ رہی ہیں آپ"
ساجدہ بی نرم لہجے میں
مسکرا کر زرگل کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھنے لگی
"جی کچن"
زرگل نے ان کی طرف
دیکھتے ہوئے ہلکی آواز میں بتایا جس پر ساجدہ بی نے اسے کچن کی طرف اشارہ کیا۔
"شکریہ"
وہ کہتے ساتھ کچن کی
طرف بڑھ گئی اس حویلی میں وہ واحد تھی جنہوں نے زرگل سے تحمل سے بات کی تھی۔۔۔۔
زرگل نے جلدی جلدی
ناشتہ تیار کیا اور سارا ناشتہ اکیلے ہی کھانے کی میز پر لگایا تبھی چوہدری اسد
اللہ مغرور چال چلتے کھانے والی ٹیبل پر آکر بیٹھے
"آج کے بعد سر سے دوپٹہ
نہ اترے"
وہ بھی اسے سرد لہجے
میں کہتے ساتھ ناشتہ شروع کرنے لگ گئے زرگل گھبرا کر فوراً سر کو دوپٹہ سے ڈھک
گئی۔۔
تبھی یزدان بھی وہاں
آیا زرگل کی نظر اس پر گئی مگر وہ اگلے ہی پل نظریں جھکا گئی۔۔
چوہدری صاحب اور ولدان
دونوں خاموشی سے ناشتہ کررہے تھے اور وہ وہاں کھڑی تھی پانی ڈالنا برتن وغیرہ
پکڑانا وہ یہ سب خود کررہی تھی
چوہدری صاحب ناشتہ کرتے
ہی خاموشی سے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئے۔۔
"سنیں"
زرگل نے پہلی دفعہ اسے
ہمت پیدا کیے خود مخاطب کیا یزدان نے اسے دیکھا
"مجھے امی سے ملنے جانا
ہے"
وہ اسے دیکھتے ہوئے
بغیر جھجھک کیے بےبسی سے بولی اس کے لہجے میں موجود مایوسی کا یزدان بخوبی اندازہ
لگا سکتا تھا
"تمہیں میرے حوالے کردیا
گیا ہے"
وہ اسے وہی جواب دیتا
پانی کا گلاس لبوں سے لگا گیا
"آپ جو کہیں گے میں کروں
گی ہر ایک کام مجھے صرف ایک دفعہ امی سے ملوادیں"
وہ آنکھوں میں نمی لیے
منت بھرے لہجے میں بولی یزدان نے اسے دیکھا
"شام تک آجائیں گی"
وہ مختصر سا جواب دیتا
اسے دیکھے بغیر باہر کی طرف بڑھ گیا زرگل اسے جاتا دیکھنے لگ گئی۔۔
________________
زرگل کچن میں موجود کام
میں مصروف تھی جب ساجدہ بی کچن میں آئی
"بیٹا جب سے اٹھی ہو کام
کررہی ہو کچھ دیر آرام کرلو میں کردیتی ہوں مدد"
وہ مسکراتے ہوئے ہمدردی
سے اسے کہنے لگی زرگل نے انہیں دیکھا
"نہیں مجھے یہ حکم دیا
ہے انہوں نے اگر نہ مانا تو وہ مجھے ماں سے نہیں ملنے دیں گے"
وہ فوراً سے معصومیت سے
بتاتے ساتھ واپس کام میں مصروف ہوگئی
"پتہ نہیں ایسا ظلم
تمہارے ساتھ کیوں ہوا ہے یزدان صاحب اتنے سخت دل نہیں ہے پتہ نہیں بھائی کی موت
انہیں اس طرح بنا گئی"
ساجدہ بی مایوسی سے اسے
دیکھتے ہوئے کہنے لگی جس پر زرگل نے انہیں دیکھا
"جو رحم دل ہوتے ہیں نا
وہ کبھی کسی کے ساتھ اتنا بڑا ظلم نہیں کرتے میں نے اپنی قسمت سمجھ کر اسے قبول
کرلیا باقی ہمت دینے والا میرا اللہ ہے"
زرگل آنکھوں میں اداسی
سجائے ساجدہ بی کو دیکھتے ہوئے جواب دینے لگی ساجدہ بی خاموشی سے کچن سے چلی
گئی۔۔۔
_______________
وہ اسوقت ڈیرے پر موجود
اپنے دوست کے ساتھ بیٹھا سگریٹ کے گہرے کش لگا رہا تھا
"تو اتنا بڑا ظلم کیسے
کرسکتا ہے یار اس معصوم کے ساتھ"
زمان یزدان کو دیکھتے
ہوئے افسوس سے بولا یزدان نے اسے دیکھا
"جان سے عزیز بھائی کی
موت کی خبر نے مجھے کرنے پر مجبور کیا ہے"
یزدان کرب سے بھرے لہجے
میں جواب دینے لگا زمان اس کی حالت سے واقف تھا۔۔
"تو اس کے بھائی کیساتھ
کچھ کرتا اس میں اس معصوم کا کیا قصور "
زمان اسے دیکھتے ہوئے
سمجھانے والے انداز میں کہنے لگا
"قصور یہ تھا اس کا کہ
وہ میرے بھائی کے قاتل کی بہن تھی"
وہ اسے صاف لفظوں میں
جواب دے کر سگریٹ پھینک کر خاموشی سے اٹھ کھڑا ہوا زمان اسے دیکھنے لگا
"اسے سمجھانا فضول ہے"
وہ اسے دیکھتے ہوئے دل میں کہنے لگا یزدان خاموشی سے باہر کی طرف بڑھ گیا۔۔
جاری ہے
COMMENTS