--> Izzat By Sehar Short Story | Urdu Novel Links

Izzat By Sehar Short Story

 Izzat By Sehar Short Story عزت سحر   اسکا موبائل پے بار بار مسیج ٹوں بج رہی تھی پر وہ اپنے بھائی کے ساتھ کھیلنے میں لگی تھی اسکا بڑا بھائی ...

 Izzat By Sehar Short Story



عزت

سحر

 

اسکا موبائل پے بار بار مسیج ٹوں بج رہی تھی پر وہ اپنے بھائی کے ساتھ کھیلنے میں لگی تھی اسکا بڑا بھائی مہران نے کہا تمھارا فون بج رہا بیٹا دیکھ لو وہ اٹھی اور اُس نے  دیکھا شاہ ویز کے  ایس ایم ایس وہ اُس نے دیکھ دیکھ کے ڈیلیٹ کر دیئے جواب دینا سہی نہیں سمجھا اُس نے اگر جواب دیتی تو پھا س جاتی پتہ نہیں کیو ں گلے  پڑا تھا یہ انسان مہران پوچھا کون بیٹا بھائی وہ ناز ہے پوچھ رہی ہے کل جانا ہے سکول کے نہیں ہیر نے کہا اچھا بول کے وہ اپنا کام کرنے لگ گئے لیپ ٹاپ پر کل جا کے دیکھتی ہن اسکو کے اس نے میرا نمبر دیا

کیوں اس لفنگے کو آخر  ہیر نے سوچا

وہ آپس میں 3 بھائی بہن تھے مہران بڑا بھائی تھا وہ دوسرے نمبر پر تھی اُس سے چھوٹا ایک اور بھائی تھا جو 6 کلاس میں تھا ہیر 10 کے پیپر دینے والی تھی اُسکی ایک ہی دوست تھی جو محلے کی بھی تھی آنا جانا تھا سب کا بابا اُسکے 2 سال ہوئے گزر گئے تھے مما جوب بھی کرتی تھی ایک سکول میں اور گھر بھی سمبھال تھیں وہ بڑا بھائی ڈاکٹر تھا اور ہاؤس جوب کرتا تھا وہ لوگ اچھے گھر کے تھے عزت والے ہیر کو بھی اپنی حدود پتہ تھیں وہ ایسا کوئی کام نہیں کرتی تھی جس سے اُسکے بھائی یہ بابا کی عزت پے حرف آئے وہ سلجھی ہوئی لڑکی تھی اور اُسکی دوست اُسکے بلکل بر عکس تھی وہ بولڈ تھی لڑکوں سے دوستی ملنا ملنہ عام تھا اُسکے لیے وہ غریب تھی اُسکی بس پیسے اور چیزن چاہیے تھیں وہ لڑکا روز انکے اسکول کے باہر آکے کھڑا ہو جاتا تھا کافی بر بات کرنے کی کوشش کی تھی اس نے پر ہیر نے منہ نہیں لگایا اسکو پر اُسکی دوست ناز وہ لڑکا پسند آگیا تھا وہ دیکھنے میں امیر لگ رہا تھا بہت پیسے والا ناز نے اُس سے دوستی کرنا چاہتی تھی پر اُس لڑکے کو ہیر میں دل چسپی تھی اُس نے اُس سے اُسی کی بات کی تو ناز نے پیسے لے کر اسکا نمبر دے دیا اسکو

اگلی صبح وہ اسکو اسکول میں ملی اسکو دیکھتے ہی اُسکے طرف گئی وہ تم نے کیوں اسکو میرا نمبر دیا ناز ہیر نے کہا کیا ہوگیا ہے یار لائف ایک بار ملتی ہے مستی کرو مزے کرو سو  کیا ہوگیا اگر اسکو نمبر دیا تو اتنا امیر ترین شخص ہے وہ عش کرو اُسکے ساتھ تم ٹائم پاس کرو ٹائم بس مزے کرو یار کیا ہر وقت معصوم بنی پھرتی ہو تم اُس نے منہ پھیر کر کہا

مُجھے اپنی عزت پیاری ہے کیوں کہ میرے ساتھ صرف میری نہیں میرے بابا اور بھائی کی بھی عزت جوڑی ہے اور تم جس مستی مزا کہتی ہو نہ یہ فضول کام ہیں ناز دیکھنا ایک تم اپنے ان کاموں پے بہت پچھتاؤ گئی ناز ہیر نے کہا بس کر دے لیکچر نہیں سنا مجھے کوئی عزت کی دیوی تم سے اگر اتنی پارسا ہو تو گھر میں ہی بیٹھی رہو نہ باہر ق جاتی ہو تم ناز نے غصے میں کہا

تمیز سے بات کرو تم ناز میں گھر میں بیٹھو یا باہر جاؤ تم سے کوئی مطلب نہیں ہے اوک میں آنٹی کو بتاؤ گئی تمھارا ہیر نے غصے سے کہا ہان جاؤ بتاؤ جا کے کیا کرو گی تم ہان اُنکی آوازیں سن کے اور بھی لڑکیاں پاس آنے لگی اُنکی  میں بات کو بڑھنا نہیں چاہتی ناز اچھا ہوگا چُپ ہو جاؤ تم ہیر نے کہا نہیں نہیں تو بڑھا بات کو ناز نہیں ڈرتی کس سے کر جو تُجھے کرنا ہے  ہیر نے لڑکیوں کو دیکھا اور وہاں سے چلی گئی بھلائی کا تو زمانہ ہی نہیں رہا بڑی آئی پارسا اور تم لوگ کیا دیکھنے آئی ہو کوئی مووی لگی ہے کیا ادھر ہان چلو نکلو یہاں سے اسکو تمیز ہی نہیں ہے یار چلو یہان سے بڑی ہی بے حیا لڑکی ہے یہ ایک لڑکی نے کہا ہاں تم بہت حیا در ہو نہ اپنے گھر پے بیٹھو نہ ناز نے کہا اور وہ لڑکیاں واقف تھیں اُس سے کوئی روکا نہیں سب چلی گئی وہاں سے

@@@+++++++++++@@@@@@@@

وہ غصے سے باہر آرہی تھی جب وہ سامنے آ گیا

کیا ہے یار تمہیں کل سے مسیج کر ہوں کال کر رہا ہوں جواب کیوںن نہیں دے رہی تم ہان اتنا بھی نہیں ترستے اپنے دیوانے کو قسم سے کیا چیز ہو تم جب تم سامنے ہو تو کس پے نظر ہی جاتی میری ایک بر آجاؤ میرے پاس رانی بنا کے رکھنا چاہیے تمہیں تو میری جان وہ جو پہلے ہی غصے سے آرہی تھی اُسکی برداشت جواب دے گئی تھی وہ روز ایسے جملے سنتی آرہی تھی پر برداشت کر رہی تھی  ہیر نے رکھ کے ایک زور کا چما ٹ مارا اُسکے مُںہ پے وہ لڑکا جا کے گرا اسکو توقع نہیں اسکی سمجھا کیا تم نے ہان ہر چیز تمھارے باپ کی جاگیر ہے میں نہیں ھوں اُن لڑکیوں میں سے سمجھے تم یہ لفگا پان جا کے اپنی جیسے لڑکیوں سے کرو تم اتنے میں لوگ جمع ہو گئے کیا ہوا ایک آدمی نے پوچھا بھائی پتہ نہیں کون ہے یہ روز تنگ کرتا یہ آدمی ہیر نے کہا  وہ آدمی جس نے پوچھا تھا وہ اسکو گالی دے کے مارنا لگ گیا اور اُسکے ساتھ دوسری بھی وہ چلا کے کہے رہا تھا دیکھ لوں گا میں تمہیں چھوڑ گا نہیں تمہیں یاد رکھنا یہ بات وہ اسکو پیٹ تے دیکھ رہی تھی اُسکی وین آگئی تھی وہ چلی گئی اُس نے ایک چیز نوٹ نہیں کی تھی وہن پر ایک انسان ویڈیو بنا رہا تھا

@@@++++++++++++++++++@@@@@

ارے ہیر تم سامنے ناز کا بھائی تھا شایان جی بھائی کیسے ہیں آپ میں ٹھیک ہوں بچے آپ بتاؤ کیسے جا رہی پیپر کی تیاری آپکی شایان نے کہا بہت اچھی جا رہی ہے بھائی ہیر نے کہا آنٹی کہاں ہیں بھائی ہیر نے پوچھا بیٹا میں تو ادھر ہو آنٹی نے جواب دیا اسلام علیکم آنٹی کسی ہیں آپ ہیر نے کہا وعلیکم اسلام بیٹا میں ٹھیک ہوں کیسے آنا ہوا ناز تو اپنی ایک دوست کی برتھ ڈے پر گئی ہے  ہیر سمجھ گئی تھی وہ کہاں ہوگی اچھا آنٹی مجھے آپ سے بات کرنی تھی ایک ہیر نے کہا شایان جو جا رہا تھا روک گیا کیا ہوا بیٹا خیر ہے ہیر نے سب بات انکو بتا دی الف سے لے کے بِ تک ناز کی سب حرکتیں بتا دیں ناز ماں خود پر شان ہوگئی بیٹا تمہیں اُس لڑکے کو مارنا نہیں چا ہیے تھا ایسے لڑکے کچھ بھی کے سکتے ہیں تم نے یہ بات اپنے ماں یہ بھائی کو بتائی ہے ناز کی ماں نے پوچھا نہیں آنٹی میں نے نہیں بتائی کس کو اسکو مر پڑی ہے اب سدھر کیے گا وہ ہیر نے کہا امی صحیح کہے رہی ہیر تمہیں بتانا چا ہیے تھا انکو اور اب خیال رکھنا اپنا بیٹے شایان نے کہا

ہیر نے ہمیشہ ان دونوں کو دیکھ کے سوچتی تھی کے کتنا فرق ہے آنٹی شایان بھائی اور ناز میں وہ لگتی ہی نہیں تھی اُنکی بیٹی ہیر کو سوچ میں غرق دیکھ کے شایان نے کہا کیا ہوا بیٹا اتنا نا سوچو میں خود بات کرتا ہو مہران سے بس تم ٹینشن نہ لو اور میں ناز کو بھی دیکھ لوں گا آج ہم پیار کرتے ہیں اسکا یہ مطلب نہیں کے وہ ایسے کرتی رہے شایان نے کہا ہاں بیٹا صحیح کہا تم نے آج میں بھی کرتی ہو ں اس بات بہت تنگ کردیا ہے اس نے ناز کی ماں نے کہا آپکے سمجھنے سے آج تک نہیں سمجھ آب اور کیا سمجھے گی یہ میں خود آکے دیکھتا ہو آج اسکو چلو ہیر بیٹا میں تمھیں گھر چھوڑ آتا ہو ں اور اگر مہران ہوا تو اس سے بھی بات کرتا ہوں شایان نے کہا ہاں بیٹا جاؤ اور خیال رکھنا اپنا بیٹے اللّٰہ تعالیٰ خیر کریں گئے ناز کی امی نے کہا جی آنٹی اللّٰہ حافظ ہیر نے کہا

@@@++++++++++++++++++++++@@@

شاہ ویز کا غصے سے لال ہو رہا تھا  اسکی اتنی ہمت مجھے پر ہاتھ اٹھی گی یہ دو ٹکے کی لڑکی مجھے دوسرے سے  مار پڑ گئی یہ چھوڑ گا نہیں اب میں اس کو کہیں کا نہیں چھوڑ گا اسکو سمجھتی کیا ہے یہ خود کو شاہ ویز نے کہا یار بس کر دے اب اُسکے دوست نے کہا بس تو اب میں اسکی کر دوں گا یاد رکھیے یہ شاہ ویز نے کہا تو بھی تو پیچھے ہی پڑ گیا تھا اس کے یار یہ عام گھر کی لڑکی ایسی ہی ہوتی ہے نمبر مل گیا تھا نہ وہاں دیکھتا پہلے تو بات کر کے اُس نے جواب نے دیا تھا تو صبر کرتا نہ تو وہ کون تھی جو نمبر دے کے گئی تھی اسکو پکڑ نہ اُس نے کیا بول کے دیا تھا تُجھے نمبر کے وہ بھی تُجھے پسند کرتی ہے اگر وہ تُجھے پسند کرتی ہوتی تو تیرے مسیج کا جواب دیتی نہ جو آج ہوا وہ اسے کرتی کیا اُس لڑکی نے تُجھے پاگل بنا گی اور تو بن بھی گیا اسکو پکڑ پہلے تو پیسے لے کے وہ کہا ں گم ہو گئی ہے اسکا دوست بولا ہان اسکو کال کرتا ہوں میں شاہ ویز نے کہا اور کال کرنے لگا پر وہ بھی اُٹھا رہی تھی وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ پیزا ہٹ میں تھی اسکو کالج میں جو ہوا تھا اسکو پتہ تھا وہ جانتی تھی کے شاہ ویز کیوں کال کر رہا ہے اُس نے نہیں اٹھی کال نہیں اُٹھا رہی ہے وہ شاہ ویز نے کہا ٹھیک ہے کل کالج جا کے دیکھتے ہیں پہلے اسکو اسکا دوست بولا 

@@@++++++++++++++++@@@@

وہ دونوں گھر پُھچی تو مہران گھر پے ہی تھا شایان نے سب بات بتا دی مہران کو مہران اور اُسکی امی چُپ کر کے سنتے رہے تھے پھر مہران نے ہیر کو اپنے پاس بلایا بیٹا ادھر آؤ میرے پاس وہ ڈرتی ڈرتی گئی بھائی کے پاس بیٹا مجھے تم پے یقین ہے میری گڑیا ایسا کچھ نہیں کرے گی جس سے ہم سب کی عزت خراب ہو تم مجھے سب کچھ خود بھی بتا تی تو بھی میں تمھارا یقین کرتا بچے میں نے کیا کہا تھا بابا نہیں ہیں تو کیا ہوا میں ہوں آج سے تمھارا بابا مہران نے کہا جی بھائی کہا تھا آپ نے

پر میں ڈر گئی تھی بہت ہیر نے کہا ڈر کس بات کا بیٹا ہمیں یقین ہے اپنی بیٹی پے وہ غلط کچھ نہیں کے گئی بیٹا اپنوں کا یقین سب سے بڑا ہوتا ہے بیٹا اگر اپنے ساتھ ہو تو بہت سے مسئلے حل ہو جاتے ہیں اگر تم سہی ہو تو ڈر کیسا بیٹا ڈرتے وہ ہیں جن کے دل میں چور ھو ہیر کی امی نے کہا جی امی اپنے کہا تھا ایک بیٹی کی عزت صرف اُسکی نہیں پورے خاندان کی عزت ہوتی ہے  ایک لڑکی عزت گئی تو پورے خاندان کی عزت چلی جاتی ہے میں نے امی بس اُس بات کو اپنے دل میں طے کر لیا تھا کے کھبی بھی ایسا کچھ نہیں کرنا جس سے بابا کی بھائی کی آپکی عزت پے حرف آئے ہیر نے کہا

بات صحیح ہے آپکی بیٹا پر جب آپکے بڑے  ہیں تو خود نہیں بنا چا ے تم آنٹی سے ناز کی شکایت کرنے گئی تھی تمہیں ہم کو بتا نا چاہئے تھا کے یہ بات بھائی امی یہ بات میری یاد رکھنا جو بھی مسئلہ ہو پہلے اپنوں کو بتا نا ہے اپنے مسئلے خود کھبی نہ حل کرنے بیٹھ جانا تم یہ تو شایان اور آنٹی اپنے تھے جو شایان نے بتا دیا اگر تم کس اور کے پاس جاتی تو وہ تو بات کا  اور ہی مطلب بنا دیتے نہ مہران نے کہا جی بھائی میں آگے ایسا نہیں کرو گئی وعدہ ہیر نے کہا

@@@@++++++++++++++++++@@@

کہا ں سے آرہی ہو تم ناز کی امی نے پوچھا اُس سے بتا کے تو گئی تھی نہ آپکو میں پھر کیوں پوچھ رہی ہیں آپ اُس نے بیزار ہو کے کہا بتا کے گئی تھی کے دوست کے گھر جا رہی ہو ن پر تھی تو تم ایک پیزا ہٹ میں دو لڑکیاں اور دو لڑکے تھے ساتھ میں امی شایان نے کہا آپ اپنی ماں کو اور اسکو غصے دیکھا ہمیں تمہیں آزادی دی ہے  اسکا یہ مطلب نہیں ہے کے تم جو مرضی کرتی رہو اور تم نے یہ کیا ہے اُس لڑکے کو کیوں دیا تم نے ہیر کا نمبر ہان خود تو ہو ایسی اسکو کیوں تم ذلیل کیا شایان نے کہا اوہ تو وہ آکے  بھڑکا کے گئی ہے آپ دونوں کو ارے بڑی پارسا بن رہی آپکے سامنے وہ خود پسند کرتی ہے اُس لڑکے وہ ڈارمے کر رہی وہ  ناز نے کہا اچھا وہ ایسی ہے تو تم کیا کر رہی تھی آج وہاں لڑکی کے ساتھ شایان نے کہا جو ہیر کو گھر چھوڑ کر ایک دوست کے طرف گیا تھا اُسکی نظر ناز پر پڑی تھی جو باہر آرہی تھی پیزا ہٹ سے وہ اسکو وہی دیکھ لیتا پر دوست ساتھ ہی تھا اس کے وہ آگے نکل گیا تھا پھر ہان تو وہ میری دوستوں کے بوا ئے فرینڈ تھے انکے ساتھ تھے ناز نے کہا اگر انکے بوا ئے فرینڈ تھے تو تمھارا کیا کام ہے اُن سے دوستی کرنے کا یا ایسی پارٹی میں جانے کا شایان نے کہا آپ کیوں گُھس میرے معاملے ہان میں نے کھبی کہا آپکو کے آپ نا جاؤ اپنے دوستوں کے پاس یا کوئی سوال جواب کیا آپ سے جو آپ کر رہے ہیں ناز نے کہا  شایان نے ایک زور کا چما ٹ مارا اسکو وہ گری جا کے تمہیں کیا لگتا ہے مجھے پتہ نہیں ہے کے تم کیا کرتی رہتی ہو تمھاری ایک ایک دوست سے پوچھا ہے اور اُنکی حرکتیں بھی پتہ ھیں مجھے اس نے پھر اسکو اُٹھا کے ایک اور چما ٹ مارا پھر ماں آگئی بیچ میں جوان بہن کو نہیں مرتے بیٹا اُسکی امی نے کہا تو اسکو بھی سمجھا دیں آپ آج سے یہ باہر نہیں جائے گی شایان نے کہا اور وہاں سے چلا گیا تمھیں عقل نہیں ہے لڑکی کیوں کی ایسی حرکتیں تم نے 

 اُسکی ماں نے بولا اچھا نہیں کیا بھائی نے اور نہ ہیر میں چھوڑو گی نہیں

کا دشمن کے کام ھیں سارے پولیس میں کر دی رپورٹ بیٹا تم پریشان نہ ہو بس وہ اسکو چپ کرانے لگی اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ سب خیر کرے کیسی آزمائش تھی بچی پر کچھ بھی نہیں کر کے بچاری بدنام ھوگئی تھی اللّٰہ برباد کرے اسکو جس نے یہ سب کچھ کیا ھے وہ اسکو چپ کراتے ہوئے خود بھی رو رہی تھیں ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صبح کو شایان اور آنٹی کے ساتھ اسپتال گئی ھر کوئی اسکو گہری نظر سے دیکھ رہا تھا ایسی نظروں سے آج تک کسی نے بھی نہیں دیکھا تھا اسکو سب اسکو دیکھ کے آپس میں باتیں کرتے رہے

اسکا بس نھیں چل رھا تھا کے وہ زمین  پھٹتی اور وہ اسکے اندر چلی جاتی اسکا ایک ایک قدم بھاری ھو رھا تھا وہ روم تک پتہ نہیں کیسے  آئی تھی اندر آکے اسکی پہلی نظر جس پر گئی تھی وہ مامو تھے جو اسکو دیکھ کر اپنا منہ پھیر لیا تھا مامی کا  بھی یہ حال تھا وہ اپنی ماں کے پاس گئی پوچھا امی کیسی ھیں آپ ہیر نے کہا  تمھاری وجہ سے یہاں تک آئی ھے اور تم ہی معصوم بن رہی ھو مامو نے کہا وہ وہی سن ںوگئی شرم تو تمھیں آتی نہیں نا پھر بھی آگئی ھو تم منہ اٹھا کر کہیں منہ دیکھنے کے لائق تو تم نے چھوڑا نہیں مامی نے کہا امی رونے لگ گئی مھران بولا میری بہن نے ایسا کچھ نہیں ھے مامو ہاں کچھ نہیں کیا اتنے بیغرت ھو تم مھران کے یہ لڑکا بھی یہاں اور لڑکی بھی تمھیں تو چاہیے تھا دونو کو گولی مار دیتے تم مامو نے کہا نہ میری بہن کچھ غلط کیا ھے نہ میرے دوست نے تو میں کیوں ایسا کروں گا آپ کو امی کی ابو کی پرورش پر شک ھے مھران نے کہا انکی پرورش کا ہی کچھ  خیال کر لیتی تم لڑکی ابھی تو آپ کہا رہے تھے کہ میں کاشان کے لیے ہیر کا ھاتھ مانگے گئے شکر اللّٰہ کا کے اس پہلے یہ کردار اسکا سامنے آگیا مامی نے کہا وہ وہاں اور نہیں رک سکی بھاگ گئی وہ روتی ہوئی وہ اسپتال سے باہر آگئی وہاں ایک بیچ پہ بیٹھے گئی یا ربّ میرا کیا قصور ہے میں نے ایسا کچھ نہیں کیا آپ جانتے ھیں نہ پھر یہ سب کیوں میرے مالک میرے اللّٰہ میری مدد کریں پلیز وہ رو رہی تھی دعا کر تھی کے دو لڑکے آگئے وہاں ارے واہ اکیلی کیوں بیٹھی ھو آپ ارے آپ تو رو رہی میں ھون نہ کیوں رو رہی ھے میری جان یہ بول کے وہ بیچ پہ بیٹھ گیا اور وہ شوک کی کیفیت میں اٹھا گئی ارے بیٹھو نہ اٹھ کیوں گئی اب دوسرہ لڑکا بولا وہ جانے لگی تھی کے اسکا ھاتھ پکڑ لیا اس نے ارے میری جاں اتنے نخرے نہ کرو اب ا بھی بول ہی رہا تھا کے ہیر ایک چماٹ مار دیا اسکو اب دوسرا لڑکا بھی کھڑا ھوگیا چوکی دار بھی آگیا وہاں کیا ھورہا ھے یہاں چوکیدار نے کہا انکل یہ باتمیز ے کر رہیں میرے ساتھ ہیر نے کہا ارے واہ بھائی کر تو ایسے رہی ھو جیسے بھت پارسا ھو تم جب دوسروں کے ساتھ مزے کرتی ھو تب کہا جاتی تھماری پارسائی ایک لڑکا بولا اتنے میں شایان اسکو ڈھونڈ تا وہاں آگیا کیا ھوا ہیر وہ اتنے لوگ دیکھ کے بولا ارے یہ وہی ھے نہ جو پکس میں ساتھ اسکے یار کو ساتھ لے کے گھوم پھر رہی ھے یہ ھمیں کھاں منہ لگائی پھر وہی لڑکا بولا بکواس بند کرو اپنی تم شایان انکو  بولا بس کرو چلو جاؤ اپنا کام کرو یہ اسپتال ھے کوئی پارک نہیں چوکیدار نے سب کو وہاں سے بھاگ دیا وہ وہی کھڑی تھی شایان بھی وہی تھا اتنے میں مھران آگیا ہیر کیا ھوا وہ بولا وہ لپٹ کر رونے لگی اپنے بھائی سے بچے بس رو مت شایان تم اسکو اور آنٹی کو گھر چھوڑ آؤ مھران نے کہا  بھائی امی ہیر نے کہا وہ ٹھیک ھیں اب تم پریشان نہ ھو گھر جاؤ شام تک ھم آ جائے گئے مھران نے کہا وہ چلی گئی

،،،،،مین نے کہا تھا لڑکی کو اٹھا کر لاؤ نہ وہاں جا کے مزے لو تم شاہ ویز نے غصے سے کہا ان دونو کو وہ سر جھکا کر کھڑے تھے اتنا اچھا موقع تھا ضائع کر دیا تم لوگ نے اتنے میں اسکا فون بجا ناز تھی میں نے کہا تھا وہ مجھے چاہیے یہ سب مین اس لیے تو کیا تھا نہ شاہ ویز نے کہا مل جائے گئی تھوڑا اور صبر کرو بس وہ بھی کر دوں گئی میں یار جو پل ابھی ھے اسکو جیا جائے بس مجھے تو بڑا مزا رھا ھے قسم سے اس نے پیزا کا ٹکڑا منہ میں ڈال کر کہا  وہ بھت خوش تھی انجوائے کر رہی تھی تمھیں آرہا ھوگا مزا مجھے نہیں مجھے وہ چاہیے اپنے پاس اگر وہ نہ ملی تو میں تمہیں بھی نہیں چھوڑوں گا یہ یاد رکھنا تم شاہ ویز نے کہا اور فون بند کر دیا

بڑا آیا مجھے دھمکی دے نے والا جیسے میں ڈر جاؤں گئی اس سے ناز نے فون کو دیکھ کر کہا اور اب جوس پینے رہی تھی اور فلم دیکھنے لگ گئی یہ اسکی بھول تھی کے شاہ ویز کچھ نہیں کرے گا جو گھڑا اس نے ہیر کے لیے کھودا تھا وہ خود اس میں گر نے والی تھی کیونکہ اللہ تعالیٰ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ نماز پڑھ کے قرآن مجید کھولا تو سب سے جو سورت کھول گئی وہ سورت الضحیٰ تھی وہ ترجمہ پڑھنے لگی


 قسم ہے چاشت کے وقت کی ۔


  قسم ہے رات کی جب چھا جائے ۔ 


 نہ تو تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ وہ بیزار ہوگیا ہے ۔


وہ اور رونے لگی اوپر آسمان کو دیکھا پھر آگے بڑھنے لگی


 یقیناً تیرے لئے انجام آغاز سے بہتر ہوگا ۔ 

ایک ہچکی اس کی  نکلی


 تجھے تیرا رب بہت جلد  ( انعام )  دے گا اور تو راضی  ( و خوش  ) ہو جائے گا ۔


 کیا اس نے  تجھےیتیم پا کر جگہ نہیں دی؟


 اور تجھے راہ بھولا پا کر ہدایت نہیں دی ۔ 


 اور تجھے نادار پا کر تونگر نہیں بنا دیا؟

وہ رک گئی زور سے رونے لگی پچھے سے مھران  بولا رک کیوں گئی بیٹا آگے پڑھو اس نے پچھے مڑ کر بھائی کو دیکھا پڑھو بچے وہ تمھیں خود جواب دے رہے ہیں وہ پھر سے شروع ہوئی


 اور نہ سوال کرنے والے کو ڈانٹ ڈپٹ ۔ 


 پس یتیم پر تو بھی سختی نہ کیا کر ۔ 


 اور اپنے رب کی نعمتوں کو بیان کرتا رہ ۔ 


وہ اور رونے لگی مھران آکے اس کے پاس بیٹھ گیا ابھی رات ھے بیٹا پر ھر رات کے بعد ایک روشن صبح ضرور آتی ھے آزمائش میں صبر کرنا چاہیے شکوہ یا شکایت نہیں آزمائش نام ہی صبر کا ھے صبر کرو گے تو پھل پاؤ گے اگر  شکایت کی تو جھاں ھو وہی رھو گے یہ پوری سورت ہر ایک لیے سبق ھے سمجھ ھے اگر کوئی سمجھنے تو مھران نے اسکے آنسو صاف کرتے ہوئے

کا دشمن کے کام ھیں سارے پولیس میں کر دی رپورٹ بیٹا تم پریشان نہ ہو بس وہ اسکو چپ کرانے لگی اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ سب خیر کرے کیسی آزمائش تھی بچی پر کچھ بھی نہیں کر کے بچاری بدنام ھوگئی تھی اللّٰہ برباد کرے اسکو جس نے یہ سب کچھ کیا ھے وہ اسکو چپ کراتے ہوئے خود بھی رو رہی تھیں ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صبح کو شایان اور آنٹی کے ساتھ اسپتال گئی ھر کوئی اسکو گہری نظر سے دیکھ رہا تھا ایسی نظروں سے آج تک کسی نے بھی نہیں دیکھا تھا اسکو سب اسکو دیکھ کے آپس میں باتیں کرتے رہے

اسکا بس نھیں چل رھا تھا کے وہ زمین  پھٹتی اور وہ اسکے اندر چلی جاتی اسکا ایک ایک قدم بھاری ھو رھا تھا وہ روم تک پتہ نہیں کیسے  آئی تھی اندر آکے اسکی پہلی نظر جس پر گئی تھی وہ مامو تھے جو اسکو دیکھ کر اپنا منہ پھیر لیا تھا مامی کا  بھی یہ حال تھا وہ اپنی ماں کے پاس گئی پوچھا امی کیسی ھیں آپ ہیر نے کہا  تمھاری وجہ سے یہاں تک آئی ھے اور تم ہی معصوم بن رہی ھو مامو نے کہا وہ وہی سن ںوگئی شرم تو تمھیں آتی نہیں نا پھر بھی آگئی ھو تم منہ اٹھا کر کہیں منہ دیکھنے کے لائق تو تم نے چھوڑا نہیں مامی نے کہا امی رونے لگ گئی مھران بولا میری بہن نے ایسا کچھ نہیں ھے مامو ہاں کچھ نہیں کیا اتنے بیغرت ھو تم مھران کے یہ لڑکا بھی یہاں اور لڑکی بھی تمھیں تو چاہیے تھا دونو کو گولی مار دیتے تم مامو نے کہا نہ میری بہن کچھ غلط کیا ھے نہ میرے دوست نے تو میں کیوں ایسا کروں گا آپ کو امی کی ابو کی پرورش پر شک ھے مھران نے کہا انکی پرورش کا ہی کچھ  خیال کر لیتی تم لڑکی ابھی تو آپ کہا رہے تھے کہ میں کاشان کے لیے ہیر کا ھاتھ مانگے گئے شکر اللّٰہ کا کے اس پہلے یہ کردار اسکا سامنے آگیا مامی نے کہا وہ وہاں اور نہیں رک سکی بھاگ گئی وہ روتی ہوئی وہ اسپتال سے باہر آگئی وہاں ایک بیچ پہ بیٹھے گئی یا ربّ میرا کیا قصور ہے میں نے ایسا کچھ نہیں کیا آپ جانتے ھیں نہ پھر یہ سب کیوں میرے مالک میرے اللّٰہ میری مدد کریں پلیز وہ رو رہی تھی دعا کر تھی کے دو لڑکے آگئے وہاں ارے واہ اکیلی کیوں بیٹھی ھو آپ ارے آپ تو رو رہی میں ھون نہ کیوں رو رہی ھے میری جان یہ بول کے وہ بیچ پہ بیٹھ گیا اور وہ شوک کی کیفیت میں اٹھا گئی ارے بیٹھو نہ اٹھ کیوں گئی اب دوسرہ لڑکا بولا وہ جانے لگی تھی کے اسکا ھاتھ پکڑ لیا اس نے ارے میری جاں اتنے نخرے نہ کرو اب ا بھی بول ہی رہا تھا کے ہیر ایک چماٹ مار دیا اسکو اب دوسرا لڑکا بھی کھڑا ھوگیا چوکی دار بھی آگیا وہاں کیا ھورہا ھے یہاں چوکیدار نے کہا انکل یہ باتمیز ے کر رہیں میرے ساتھ ہیر نے کہا ارے واہ بھائی کر تو ایسے رہی ھو جیسے بھت پارسا ھو تم جب دوسروں کے ساتھ مزے کرتی ھو تب کہا جاتی تھماری پارسائی ایک لڑکا بولا اتنے میں شایان اسکو ڈھونڈ تا وہاں آگیا کیا ھوا ہیر وہ اتنے لوگ دیکھ کے بولا ارے یہ وہی ھے نہ جو پکس میں ساتھ اسکے یار کو ساتھ لے کے گھوم پھر رہی ھے یہ ھمیں کھاں منہ لگائی پھر وہی لڑکا بولا بکواس بند کرو اپنی تم شایان انکو  بولا بس کرو چلو جاؤ اپنا کام کرو یہ اسپتال ھے کوئی پارک نہیں چوکیدار نے سب کو وہاں سے بھاگ دیا وہ وہی کھڑی تھی شایان بھی وہی تھا اتنے میں مھران آگیا ہیر کیا ھوا وہ بولا وہ لپٹ کر رونے لگی اپنے بھائی سے بچے بس رو مت شایان تم اسکو اور آنٹی کو گھر چھوڑ آؤ مھران نے کہا  بھائی امی ہیر نے کہا وہ ٹھیک ھیں اب تم پریشان نہ ھو گھر جاؤ شام تک ھم آ جائے گئے مھران نے کہا وہ چلی گئی

،،،،،مین نے کہا تھا لڑکی کو اٹھا کر لاؤ نہ وہاں جا کے مزے لو تم شاہ ویز نے غصے سے کہا ان دونو کو وہ سر جھکا کر کھڑے تھے اتنا اچھا موقع تھا ضائع کر دیا تم لوگ نے اتنے میں اسکا فون بجا ناز تھی میں نے کہا تھا وہ مجھے چاہیے یہ سب مین اس لیے تو کیا تھا نہ شاہ ویز نے کہا مل جائے گئی تھوڑا اور صبر کرو بس وہ بھی کر دوں گئی میں یار جو پل ابھی ھے اسکو جیا جائے بس مجھے تو بڑا مزا رھا ھے قسم سے اس نے پیزا کا ٹکڑا منہ میں ڈال کر کہا  وہ بھت خوش تھی انجوائے کر رہی تھی تمھیں آرہا ھوگا مزا مجھے نہیں مجھے وہ چاہیے اپنے پاس اگر وہ نہ ملی تو میں تمہیں بھی نہیں چھوڑوں گا یہ یاد رکھنا تم شاہ ویز نے کہا اور فون بند کر دیا

بڑا آیا مجھے دھمکی دے نے والا جیسے میں ڈر جاؤں گئی اس سے ناز نے فون کو دیکھ کر کہا اور اب جوس پینے رہی تھی اور فلم دیکھنے لگ گئی یہ اسکی بھول تھی کے شاہ ویز کچھ نہیں کرے گا جو گھڑا اس نے ہیر کے لیے کھودا تھا وہ خود اس میں گر نے والی تھی کیونکہ اللہ تعالیٰ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ نماز پڑھ کے قرآن مجید کھولا تو سب سے جو سورت کھول گئی وہ سورت الضحیٰ تھی وہ ترجمہ پڑھنے لگی


 قسم ہے چاشت کے وقت کی ۔


  قسم ہے رات کی جب چھا جائے ۔ 


 نہ تو تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ وہ بیزار ہوگیا ہے ۔


وہ اور رونے لگی اوپر آسمان کو دیکھا پھر آگے بڑھنے لگی


 یقیناً تیرے لئے انجام آغاز سے بہتر ہوگا ۔ 

ایک ہچکی اس کی  نکلی


 تجھے تیرا رب بہت جلد  ( انعام )  دے گا اور تو راضی  ( و خوش  ) ہو جائے گا ۔


 کیا اس نے  تجھےیتیم پا کر جگہ نہیں دی؟


 اور تجھے راہ بھولا پا کر ہدایت نہیں دی ۔ 


 اور تجھے نادار پا کر تونگر نہیں بنا دیا؟

وہ رک گئی زور سے رونے لگی پچھے سے مھران  بولا رک کیوں گئی بیٹا آگے پڑھو اس نے پچھے مڑ کر بھائی کو دیکھا پڑھو بچے وہ تمھیں خود جواب دے رہے ہیں وہ پھر سے شروع ہوئی


 اور نہ سوال کرنے والے کو ڈانٹ ڈپٹ ۔ 


 پس یتیم پر تو بھی سختی نہ کیا کر ۔ 


 اور اپنے رب کی نعمتوں کو بیان کرتا رہ ۔ 


وہ اور رونے لگی مھران آکے اس کے پاس بیٹھ گیا ابھی رات ھے بیٹا پر ھر رات کے بعد ایک روشن صبح ضرور آتی ھے آزمائش میں صبر کرنا چاہیے شکوہ یا شکایت نہیں آزمائش نام ہی صبر کا ھے صبر کرو گے تو پھل پاؤ گے اگر  شکایت کی تو جھاں ھو وہی رھو گے یہ پوری سورت ہر ایک لیے سبق ھے سمجھ ھے اگر کوئی سمجھنے تو مھران نے اسکے آنسو صاف کرتے ہوئے

کھانا کھایا ھے میرے بچے نے مھران نے کہا نہیں بھائی بھوک نہیں ہے وہ بولی میں بھی نہیں کھایا لے آؤ دونون ساتھ کھانا کھائے گے اوکے جی بھائی وہ گئی کھانا لے آئی وہ پریشان تو تھی پر اسکے اپنے اسکے ساتھ تھے یہ بہت تھا وہ اکیلے نہیں تھی اللّٰہ اسکے ساتھ تھے اور اسکا ساتھ ہی بھت بڑا ھوتا ہے +++++++

مھران اسکو کھانا کھلا کر آنٹی کو ساتھ لے گیا تھا انکی بی پی  سہی نہیں تھا آنٹی نے ناز کو بلایا تھا اسکے پاس رھنے کے لیے وہ عصر کی نماز پڑھ کے باہر آئی تو وہ ٹی وی دیکھ رہی تھی آواز بہت تھی اس کہا آواز کم کرو چھوٹا سو رہا ہے اٹھ جائے گا اووو رسی جل گئی پر بل نہیں گیا تمھارا مس پارسا پر یہ تو اب تم رہی نہیں اب کیوں یہ سب کر رہی تم یہ نماز یہ سب سے تم کیا واپس ا بھی بن جاؤ گئی ناز نے کہا میں نے تم سے کوئی بھس نہیں کرنی ناز اس نے ریموٹ اٹھا کے ٹی وی بند کردیا اور وہاں سے جانے لگی پچھے سے ناز نے کہا اب تک تمھیں سمجھ نہیں آئی کہ ناز سے ٹکر کا کیا انجام ھوتا ھے ابھی بس پکس آؤٹ ہوئی ھیں میں چاہو تو تمھیں اٹھوا بھی سکتی ھوں ویسے بھی شاہ ویز پاگل ھوا پھر رھا ھے تمھارے پچھے ناز کہا اور صوفی پہ بیٹھ کر چپس کھانے لگی یہ سب تم کیا ھے ہیر کو یقین نہیں آرہا تھا اسکی بات پہ ہاں میں نے کریا یہ سب تمھاری وجہ سے میرے بھائی نے مجھے پہ ہاتھ اٹھایا ھمیشہ تمھاری وجہ سے نے سنا ہیر جیسی بنو ہیر یہ ہیر وہ نفرت ھوگئی ھے مجھے تمھارے نام سے بھی ہیر کی نظر دروازے پر گئی جھاں سب کھڑے ہوئے تھے وہ گئے تھے ناز کی انکی طرف پیٹ تھی شایان نے ہیر کو چپ رھنے کا اشارہ کیا ہیر چپ تھی وہ بول رہی تمھاری وجہ سے سب مجھے کہتے تھے کہ تم ہیر جیسی نہیں ھو میں دوست ہی بدل دیے اس بھی اعتراض ھوتا سب کو ناز نے کہا پر میں تو تمھاری دوست ھوں ناز ہیر نے کہا دوست اور تم تمھاری وجہ سے بھائی نے مجھ پر ھاتھ اٹھایا ذلیل کیا مجھے خیر چھوڑا تو میں بھی نہیں اسکو مار پڑی اسکو سدھرا پھر بھی نہیں وہ بڑی طرف داری کر رہا تھا تمھاری وہ ہنسی تمھارے ساتھ ہی اس پکس بنا کر اسکو بھی بدنام کردیا اس چپس کا آخری ٹکرا لیا منہ میں ڈالنے والی تھی کے اسکی امی نے سامنے آکے کر ایک چماٹ مارا بےعیرت ذلیل تجھے شرم حیا ہے کے نہیں اس معصوم کو بد نام کیا اپنے بھائی کو تک چھوڑا تم نے ارے ناگن بھی دس گھر چھوڑتی ہے تم تو اس سے گئی گزری نکلی ناز اسکو ماں چماٹ مار رہی تھی بول رہی تھی چھوڑے مجھے آپ ہوتی کون ھیں آپ مجھے پہ ہاتھ اٹھانے والی ناز کہا شایان ایک زور کا چماٹ مارا وہ صوفے لگ کر نیچے جا گری زبان بند کرو اپنے نہیں تو کاٹ دو گا شایان چلا کر کہا تم بند رکھو اپنی زبان ناز نے کہا چلا وہ اسکو مارنے کو لپکا پر مھران بیچ میں آگیا جاؤ یہاں سے نکلو ھمارے گھر سے ابھی کے ابھی مھران نے غصے کہا دیکھ لو گئی میں تمھیں بھی ناز نے کہا ہاں جاؤ کرو جو کرنا ھے تم نے تمھیں تو میں گھر آکر دیکھتا ھوں شایان نے کہا اور وہ وہاں سے چلی گئی ہیر اپنی ماں سے لپٹ گئی ناز کی امی ہیر کی ماں سے مھران سے ھاتھ جوڑ کر معافی مانگ رہی تھی شایان مھران سے اور ہیر سے نظر ملا نہیں پا رھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پورا خاندان ان سے بائیکاٹ کر چکا تھا شایان اور اسکی امی ان نظر نہیں ملا پا رہے تھے اور اس دن مھران۔ کو چوکیدار نے جو بتایا تھا وہ ہل گیا تھاچوکیدار نے شاہ ویز اور اور اسکے دوستو کی باتیں سن لی تھی اور اسکو یہ بھی بتا دیا تھا کہ شاہ ویز اور اسکا باپ کی  رابطے اوپر تک ھے پولیس اسکو کچھ نہیں کرے گئی اس نےیہ بات خالو کو بتائی تھی خالو نے انکو اپنے پاس

 اسلام آباد آنے کا کہا تھا شایان والے بھی پریشان تھے اس دن کے بعد سے ناز ملی نہیں کہیں بھی اسکی سب دوست سے پتہ کیا پر وہ کہیں بھی نہیں مل سکی بیٹی کے غائب ھو جانے سے انکی بھی بھت جگ ہنسائی ہوہی تھی ناز کی امی نے کہا اپنے بیٹے اور مھران کی امی کو ھمیں ہیر کی آ ہ لگ گئی ناز کو بھی کیوں کہ جو چپ تھی کے سھ جاتا ھے اسکی آہ ساتوں آسمان پر جاتی ھے ہیر اور اسکی امی لوگ آسلام آباد چلے گئے ایک خالہ اور خالو تھے جو انکے ساتھ تھے شایان نے جب دیکھا اب ناز کا کچھ پتہ نہیں چل رھا تو وہ بھی اپنے مامو کے پاس لاھور چلے گئے +++++++++++

دس سال بعد

جی بھائی میں ایئرپورٹ پر پھچ گئی ھوں آپ امی کو بتا دینا کیو ں کے یہاں سے میں سیدھا اسپتال جاؤں گئی آج ہی سے جوب پر جانا ھے میں نے وہ فون پر مھران سے بات کر رہی تھی اسکی نظر ایک  بھکارن پہ پڑی نا جانے کیوں وہ اسکو دیکھی سی لگی وہ ٹیکسی روک کر سوار ہوگئی تھی وہ اسپتال پہنچ کر اسکو بھت کچھ یاد آگیا تھا دس سال پہلے جو کچھ ھوا سب آنکھوں کے سامنے گھوم رھا تھا یہی وہ اسپتال تھا یہی وہ پارک تھا جھان بیٹھ کر رو رہی تھی  اسکو وہ آیت یاد آئی تھی


 یقیناً تیرے لئے انجام آغاز سے بہتر ہوگا ۔ 

جس جگہ پر وہ کسی سے نظر نہیں ملا پارہی آج اسی جگہ پر کھڑی تھی اسی جگہ لوگ اسکو گہری نظر سے دیکھ رہے تھے آج وہی لوگ اسکی کے لیے استقبال کے لیے کھڑے ہوئے تھے کیونکہ وہ وہاں کے  مالک کی بہو تھی اسکا فہد کا نکاح ھو چکا تھا پر وہ ہاؤس جوب بعد دونو رخصتی چاھتے تھے دونوں فہد اور اس نے ایک ساتھ ہی میڈیکل کالج میں پڑھ تھا فہد نے ہیر کی معصومیت اسکی حیا کو دیکھ کر پسند کیا تھا اور کالج خاتم ھوتے ہی ہیر کے گھر رشتہ بھج دیا تھا اور اس نے اپنے گھر والون کی مرضی سے  ہاں کی تھی فہد جانتا تھا ہیر ایسے ہی مانے گئی کیونکہ وہ اور لڑکیوں سے الگ تھی پر ہیر کے سسر نے کہا تھا ہیر انکے ہی اسپتال میں ہاؤس جوب کرے اس لیے وہ دس سال بعد آج کراچی آئی تھی واقع صبر کرنے والا  کوکھبی بھی خالی ھاتھ نہیں رکھتا اللّٰہ ہاں صبر مشکل ضرور ھے پر آجا تا ھے یہ بات وہ سمجھ گئی تھی۔۔۔۔

وہ گاڑی کے پیچھے بیٹھے تھی کے ایک بھکارن نے اسکا شیشہ بجایا باجی کچھ دے دو بھوکی ہوں ہیر نے فون سے نظر ہٹا کر دیکھا یہ وہی تھی جو اسکو پہلے بھی نظر آئی تھی ہیر کو دیکھ کہ اس بھکارن کی آنکھیں پھٹ گئی ہیر ہیر شیشہ کھولو اب ہیر بھی اسکو جان

گئی تھی کے وہ کون ھے وہ ناز تھی پر اس حال میں کیسے اس نے شیشہ کھولا ناز تم ہیر نے حیرت سے کہا ہاں میں ہیر وہ رونے لگی جو مین نے کیا اسکا یہ تو انجام ھونا ہی تھا نہ ٹریفک جام تھا وہ گاڑی اتری اور اسکو لے کر وہ سامنے والے پارک میں گئی وھاں اسکو بٹھایا تم کہاں چلی گئی تھیں شایان بھائی نے بھت ڈھونڈا تم کو ھر جگہ تم نہیں ملی انکو تم کہاں تھی اور اس حال میں کیوں ھو ہیر نے کہا کہتے ھیں نہ جو دوسروں کے گھڑا کھودتا ھے وہ خود ہی اس میں گر جاتا ھے میں نے تمھارے لیے کھودا تھا گر میں گئی اس دن میں تمھارے گھر سے جانے کے بعد شاہ ویز کے پاس گئی تھی کے اس  سے شایان بھائی اور مھران کو سبق سکھائو گئی اور تمھیں اغوا کراؤں گئی پر وہ سب وقت نشی میں تھے وہ پہلے ہی بول چکا تھا اگر میں نے تمھیں اس کے حوالے نہیں کیا تو وہ مجھے نہیں چھوڑے گا اس نے مجھے ایک ماہ تک قید رکھا وہ اور اسکے دوست میری عزت لوٹتے رہے پھر مجھے چھوڑ دیا میں گھر گئی وہاں کوئی نہیں تھا پھر میں اپنے ایک بوائے فرینڈز کے پاس گئی اس مجھے رکھا تو پر کچھ دن بعد بیچ دیا جس کو بیچا وہ لوگ بس ناز اور نہیں چپ کر جاؤ اب ہیر اور نا سن سکی آگے وہ بھی رو رھی تھی اسکا حال دیکھ کے ناز اس سے معافیاں مانگ رہی تھی وہ اسکے پاؤں میں بیٹھی تھی ہیر نے اسکو اٹھایا پر وہ بے ھوش ہوچکی تھی اس نے اسپتال کال کر کے ایمبولینس کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ اسپتال لے آئی تھی ناز کو اسکے ٹسیٹ ھوگئے تھے اسکو بلڈ کینسر تھا لاسٹ اسٹیج کا اس نے مھران کو کال کر سب بات بتا دی تھی اور مھران نے شایان کو سب بتا دیا تھا وہ آنٹی کے گزر جانے نے کے بعد دبئی چلا گیا تھا اپنی بیوی کے ساتھ اسکی بیوی مامو کی بیٹی تھی ایک بیٹا بھی تھا انکا وہ آرہا تھا ہیر کو شایان کی کال آئی تھی اس نے پوچھا تم نے معاف کردیا اسکو ہیر نے کہا ہاں بھائی کب کا  اسکو پھر وہ آیت یاد آئی


 پس یتیم پر تو بھی سختی نہ کیا کر ۔ 


 اور نہ سوال کرنے والے کو ڈانٹ ڈپٹ ۔ 


 اور اپنے رب کی نعمتوں کو بیان کرتا رہ ۔ 


وہ کیسے بھول جاتے اسی دن اسکو یہ دن بھی تو بتا دیا گیا تھا نہ وہ اپنی سوچ گم تھی کے نرس نے آکے پوچھا میڈم یہ کیا لگتی جو آپ اتنا خیال کر رہی انکا نرس نے کہا میں جہاں اسکی وجہ سے ھوں اگر یہ نہ ھوتی تو آج میں یہاں نہ ھوتی ہیر نے کہا ایسا بھی ھوتا ھے کبھی کبھی ہمارا برا کرنے والے بھی ہمارا اچھا کر جاتے ھیں اگر یہ ہو تو ھمیں کھبی اچھے برے کی تمیز نہیں آئے گئی برے وقت میں بھی اچھا وقت چھپا ھوتا ھے بس ھمیں مظبوط رہنا ھے ہیر نے کہا یہ تو سہی کہا میڈم آپ نے وہ بول ہی رہی تھی کے شور آیا ایک روم سے یہ کہاں آرہا ھے ہیر نے پوچھا میڈم وہ ایک لیڈر کا بیٹا ھے لیڈر تو گزر گیا تھا اسکے دوسرے بیٹے اپنے بھائی کو یہاں چھوڑ گئے ھیں ڈپریشن کا مرض ھے کہتے ھیں بھت بگڑا ھوا تھا یہ اسکی کسی نے غلط حرکتوں والی وڈیو لیک کر دی  ھے جگ ہنسائی ہوہی تھی سب ساتھ چھوڑ گئے یہ ایسا ھوگیا نہ دوائی لیتا نہ میڈیس پریشان کردیا ھے اس نے نام کیا ھے اسکا ہیر نے پوچھا ملک شاہ ویز نرس نے کہا ہیر ہل نہ سکی وہاں سے بت بن گئی یا اللّٰہ تیرا انصاف ایسے بھی ھوتا میں ڈاکٹر فہد سے بات کرتی وہ دیکھ لے گے اس کیس کو ہیر نے کہا آج ہی ساری انکشاف ھو نے تھے وہ شاہ ویز کے سامنے نہیں گئی وہ دیکھنا چاہتی اسکو وہ اللّٰہ کے انصاف کا سوچتی اسپتال سے باہر نکل گئی

اختتام





COMMENTS

Name

After Marriage Based,1,Age Difference Based,1,Armed Forces Based,1,Article,7,complete,2,Complete Novel,634,Contract Marriage,1,Doctor’s Based,1,Ebooks,10,Episodic,278,Feudal System Based,1,Forced Marriage Based Novels,5,Funny Romantic Based,1,Gangster Based,2,HeeR Zadi,1,Hero Boss Based,1,Hero Driver Based,1,Hero Police Officer,1,Horror Novel,2,Hostel Based Romantic,1,Isha Gill,1,Khoon Bha Based,2,Poetry,13,Rayeha Maryam,1,Razia Ahmad,1,Revenge Based,1,Romantic Novel,22,Rude Hero Base,4,Second Marriage Based,2,Short Story,68,youtube,34,
ltr
item
Urdu Novel Links: Izzat By Sehar Short Story
Izzat By Sehar Short Story
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjKmUbJX5IRaBB5BYOBlcDU28GXrwgctj7IVJX3WP2GsXWFcjzOp4yyyCC19hjPSI6AknvWnmupvk4BMzC63HY5k3XdTBuqdUBPAG69T_VwFhBjFRHwLje3r2K6AFczYQ4UdWtvqZ_2VzKyzg-Uoa-sHYd75hYkKOELUk29422VIKva4SLrCLfrpZEl/w400-h400/289584314_522644712948379_7120825493550869938_n.jpg
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjKmUbJX5IRaBB5BYOBlcDU28GXrwgctj7IVJX3WP2GsXWFcjzOp4yyyCC19hjPSI6AknvWnmupvk4BMzC63HY5k3XdTBuqdUBPAG69T_VwFhBjFRHwLje3r2K6AFczYQ4UdWtvqZ_2VzKyzg-Uoa-sHYd75hYkKOELUk29422VIKva4SLrCLfrpZEl/s72-w400-c-h400/289584314_522644712948379_7120825493550869938_n.jpg
Urdu Novel Links
https://www.urdunovellinks.com/2022/07/izzat-by-sehar-short-story.html
https://www.urdunovellinks.com/
https://www.urdunovellinks.com/
https://www.urdunovellinks.com/2022/07/izzat-by-sehar-short-story.html
true
392429665364731745
UTF-8
Loaded All Posts Not found any posts VIEW ALL Readmore Reply Cancel reply Delete By Home PAGES POSTS View All RECOMMENDED FOR YOU LABEL ARCHIVE SEARCH ALL POSTS Not found any post match with your request Back Home Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content