--> Khwahish By Sehar Sarfraz | Urdu Novel Links

Khwahish By Sehar Sarfraz

 Khwahish By Sehar Sarfraz خواہش سحر فراز   مجھ میں کتنے راز چھپے  ہیں بتلاؤ کیا ؟ بند اک مدت سے ہوں کھل جاؤں کیا؟؟   عاجزی ،منت،التجاہ، اور...

 Khwahish By Sehar Sarfraz




خواہش

سحر فراز


 

مجھ میں کتنے راز چھپے  ہیں بتلاؤ کیا

؟

بند اک مدت سے ہوں کھل جاؤں کیا؟؟

 عاجزی ،منت،التجاہ،

اور کیا کیا کروں مر جاؤں کیا؟؟؟


آ ئینے کے سامنے بیٹھ کر وہ خود کو دیکھ رہی تھی اور آئینہ اسے کہہ رہا تھا کہ تم اتنی خوبصورت ہو نشیلی آ نکھیں ہیں دو گلاب کی پنکھڑیوں جیسے ہونٹ ہیں سرخ سپید رنگ ہے مگر رو کیوں رہی ہو؟؟؟

اسنے بغور خود کو دیکھا اور سوچا سچ ہی تو ہے یہ سب ابھی دن ہی کتنے ہوئے ہیں چھے مہینے تو ہوئے ہیں شادی کو پھر انہوں نے مجھے کیوں مارا؟؟؟


  ابھی کل ہی  تو بات ہے ہم مری ،ناران کاغان،جھیل سیف لملوک،اور نا جانے کہاں کہاں ہنی مون کے دوران  گھومتے رہتے تھے اور انکا دل بالکل صاف اور  شفاف تھا ۔۔

پھر اچانک دل کیوں میلا ہونے لگا۔

یہ مار کٹائی کیوں؟

وہ آ ئینے میں اپنے آ پ کو دیکھنے لگی۔

اسے محسوس ہونے لگا جیسے وہ اپنی اور شہزاد کی ذہنی کیفیتوں کا سفر طے کر رہی ہو ۔۔

شہزاد کوئی برا آ دمی نہیں تھا وہ ایک خوش اخلاق خوش گفتار نوجوان تھا اور ایکسرکاری دفتر میں چھوٹی سی نوکری تھی اور معمولی سی تنخواہ۔۔

گاؤں میں بیمار ماں باپ بھی تھے انکو بھی پیسے بھیجنے ہوتے تھے ۔۔

جوانی عمر کی ہزاروں خواہشات اور امنگیں ہوتی ہیں جو کہ معصوم ہوتے ہوئے بھی شہزاد پر تیس ہزار کا قرض چڑھ گیا تھا۔۔

اسی لئے وہ سدرہ کو اپنے باپ سے پیسے لانے پر آ مادہ کرتا رہا جب وہ نہ مانی تو ہاتھ اٹھانے لگا۔۔۔

شہزاد سگریٹ نوشی کا عادی تھا اچھے کپڑوں کا شوق تھا ۔

سلیقے سے سجے ہوئے گھر میں رہنا چاہتا تھا جس کے ڈرائنگ روم میں ریشمی پردے جھول رہے ہوں۔

گھر میں ضرورت کی ہر شے موجود ہو ۔۔

کتنے معصوم خواب تھے اسکےکتنے ادھورے سپنے جو محض اس لئے پورے نہیں ہو رہے تھے کہ اسکی بیوی میکے جا کر اپنے باپ سے پیسے لانے سے منع کر رہی تھی ۔

اسکے باپ کی اتنی دولت ہے قبر میں تو نہیں لے کر جانی اگر کچھ رقم دے بھی دے گا تو کیا ہو جائے گا ۔۔پچاس ہزار تو معمولی رقم تھی۔۔

لیکن ضدی لڑکی مانتی ہی نہیں تھی۔۔

اس لئے چانٹے،دو چار مکے اور بال پکڑ کر کھسیٹنا انتہائی بری باتیں ہیں مگر کبھی کبھی ضروری ھی ہو جایا کرتا ہے کون سا برے کام کے لئے مانگ رہا ہوں پیسے ۔

نہ شاب کے لئے نہ جوئے کے لیے صرف مسائل ہی حل کرنے ہیں۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سدرہ اور شہزاد اسی شہر کے کالج میں اکھٹے پڑھتے تھے ۔

دونوں میں علیک سلیک ہوئی  بات شادی تک پہنچ گئی ۔

سدرہ کے والد نے ایک نیک شریف اور خوب سیرت لڑکا سمجھ کر شادی کر دی ۔۔

ایسا ہی لڑکا انہیں چاہیے تھا جو کہ بالکل بھی لالچی نہ ہو صرف محبت پر یقین رکھتا ہو ۔۔

شادی کے بعد سدرہ کے والد کو دال میں کچھ کالا محسوس ہونے لگا تھا ۔۔

آ خر کار سدرہ کو گھر جانا پڑا ایک ہفتہ رہ کر باپ سے پیسے لے آ ئی۔۔ باپ نے یہ کہ کر دئے کہ یہ آ خری بار ہے بس ۔۔

شہزاد کی تو خوشی کا کو ٹھکانہ نہ تھا پیسے دیکھ کر ۔۔

قرض اتارا اور باقی کے پیسے بھی خرچ کرنے لگا آ خر کب تک رہنے تھے پیسہ تو شعلہ کی طرح بھڑک کر روشنی دے کر را کھ ہو جاتا ہے۔۔۔

اللہ نے انہیں چاند جیسا بیٹا دیا جس کا نام ان دونوں نے دانش رکھا ۔

ایسے ہی سال گزر گئے دونوں بچے کے ساتھ لگ گئے ۔۔

سدرہ ایک بہت ہی سلجھی ہوئی اور سلیقاکار عورت ثابت ہوئی اسنے اپنے چھوٹے سے گھر کو جنت بنا رکھا تھا جہاں ضرورت کی ہر چیز تھی۔۔۔

مگر پھر بھی شہزاد کے دل میں ایک امید کافی کہ گاڑی بھی ہونی چاہئے ۔

اسنے پھر سے سدرہ سے پیسوں کا مطالبہ کیا ۔۔

کہ اپنے باپ سے کہو پیسے دے یا گاڑی لے کر دے ہمیں ۔۔


مگر سدرہ نہ مانی کہ اب کی بار مجھے نہیں جانا پیسے لینے۔۔

پھر وہی مار کٹائی پھر وہی زور زبردستی۔۔۔

آ خر ایک دن سدرہ گھر چھوڑ کر اپنے ماں باپ پاس آ گئی اور واپس نہ جانے کا سوچ لیا ۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دانش بھی اب سکول جانے لگا تھا اور نرسری میں پڑھتا تھا ۔۔۔۔

شہزاد کو اپنے لاڈلے بیٹے کی جدائی نے تور کر رکھ دیا کئی بار فون کر کے آ نے کا کہا مگر سدرہ نہ مانی۔۔

سگریٹ کا عادی تو پہلے ہی تھا اب شراب بھی پینے لگا تھا۔۔

بابا آپ مجھے لے جائیں دانش اپنے باپ سے فون پر بات کرتے ہوئے رونے لگا اسکی سکول کی ریپورٹ بھی ٹھیک نہیں آ رہی تھی شہزاد اکثر اسکی ٹیچر سے پوچھتا رہتا تھا۔۔۔

وہ ذہنی ڈیپریشن کا شکار ہوتا جا رہا تھا ۔۔

اس کا رونا شہزاد سے برداشت نہ ہوا اور فورا سسرال کی راہ لی۔۔

وہاں جا کر گیٹ کھلتے ہی سامنے نئی نویلی گاڑی پر نظر پڑی تو اسکی خواہش نے پھر سے انگڑائی لی۔۔

صاحب چلیں اندر اگر آ ہی گئے ہیں تو ملازمہ کے طنز کو بھی نظر انداز کرتا وہ گاڑی کو گھورتا ہوا اندر کی طرف چل دیا۔۔۔۔

میں تمہیں لینے آ یا ہوں ۔۔

میری بیٹی نہیں جائے گی تمہارے ساتھ اگر تم نے زور زبردست کی تو میں تم پر کیس بھی کر سکتا ہوں ۔۔۔

اس سے پہلے کے سدرہ کچھ کہتی اسکے باپ نے اسے دو ٹوک جواب دے کر جانے کا بول دیا شہزاد غصے سے واپس آ گیا دانش کو جب پتا ا کہ بابا آ ئیں ہیں وہ بھاگتا ہوا لاؤ نج میں آ یا مگر تب تک وہ جا چکا تھا دانش نے چیخ چیخ کر رونا شروع کر دیا بڑی مشکل سے سدرہ نے اسے چپ کروایا وہ باپ کے آ گے مجبور تھی ۔۔۔مگر وہ شہزاد کو ایک بار سبق بھی دینا چاہتی تھی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک دن سدرہ دانش کا دل بہلانے کے لئے اسے پارک لے کر گئی سامنے سڑک پر ایک  شخص جو اپنے حال میں بد مست لڑ کھڑا ہوا سڑک پار کر رہا تھا کار کی زد میں آ گیا سدرہ نے بر وقت کوشش کی لیکن قسمت نے ساتھ نہ دیا کار کے ٹکرانے سے اسے دور سڑک پر لڑھکا دیا۔۔

وہ چیختا تڑپتا ڈھیڑ ہو گیا۔۔۔

اسکی چیخ کی آواز نے سدرہ کا کلیجہ پاش پاش کر دیا۔۔۔

میاں کہ سامنے پڑا کوئی اور نہیں شہزاد ہی تھا۔۔۔اسکے منہ سے ہلکی ہلکی شراب کی بو آ رہی تھی۔۔۔

جلدی جلدی اسے سول ہسپتال منتقل کیا گیا۔۔

انتہائی نگہداشت سے شہزاد جلد ٹھیک ہو گیا ۔۔

سدرہ کے باپ نے اسکا سارا علاج کروایا دانش جو کہ بار بار بے ہوش باپ کی طرف لپک رہا تھا ان دونوں کے لئے اور سٹاف کے ئے دانش کا سنبھالنا مشکل ہو گیا تھا ۔۔

سدرہ کا باپ شہزاد کی حالت سنبھلتے دیکھ دونوں کو گھر لے گیا اور کچھ رقم ڈاکٹر کو دی کہ جب یہ ٹھیک ہو کر جانے لگے تو اسے دے دیا یہ میرا داماد ہے اس سے ہمارا زکر نہ کرنا یہ کوئی ایکشن نہیں لے گا اگر لیا بھی تو میں دیکھ لوں گا میں علاقے کے پولیس افسر کو جانتا ہوں ۔۔

کئی دن تک دانش اور سدرہ روتے سسکتے رہے۔۔

لیکن اسکی ضد بھی اپنی جگہ قائم تھی وہ شہزاد کو جھکانا چاہتی تھی۔۔۔

دانش کا دل پڑھنے کھنے میں بالکل نہ تھا وہ ب چھ سال کا ہو گیا تھا ۔

جو کہ اب کی بار فیل ہو گیا تھا اسکی ٹیچر سے پتا چلنے سے شہزاد ایک با پھر اپنے بیٹے سے ملنے کے لیئے سوچنے لگا۔

 

دانش نے موقع دیکھتے ہوئے اپنے فون لے کر  بابا کو کال کی

با با آپ مجھے یہاں سے لے جائی مجھے یہاں نہیں رہنا اور مجھے اس گھر سے وحشت ہوتی ہے۔۔

میرا د آپ سے ملنے کے لیے ترس گیا ہے  بابا وہ رو رو کر اپنے باپ سے التجا کر رہا تھا ۔۔

کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں پھر سے فیل ہو جاؤں؟

 

امی کو منا لیں بابا پلیز۔۔۔۔

نہ  تو میرا بیٹا اسے بھی کئی روز سے آپنے منے کی یاد آ رہی تھی۔۔

وہ آ ندھی اور طوفان کی طرح گھر سے نکلا کچھ ہی دیر میں اپنے سسرال کے گھر کے سامنے کھڑا تھا۔

زور زور سے دروازہ کھٹکھٹایا پھر کال بیل بجانا چاہتا تھا

مگر اندر سے دانش نے دروزہ کھو ل دیاوہ خوشی سے دیوانہ وار اپنے باپ کی طرف لپکا۔اسکی آ نکھوں میں کے ساتھ امیدکے ہزاروں چراغ جل رہے تھے۔۔۔

سدرہ منے کو دیکھتی ہوئی اسکی طرف آ نکلی۔۔

اسکے قدم کچھ فاصلے پر آ کر رک گئے اور آ نکھوں میں سختی کے آ ثار ابھرنے لگے ۔

پھر اسکا دل پسیج گیا۔۔۔

اسنے نچلا ہونٹ دانتوں میں دبا لیا۔

دانش باپ کی انگلی پکڑ کر سدرہ کی طرف لے کر آ یا شہزاد کر چہرے پر تھکی تھکی سی ہنسی تھی ۔۔

اگر تم مجھے معاف کر دو تو میں تم دونوں کو لینے آیا ہوں۔

ہمارا منا بہت پریشانی میں مبتلا ہے۔۔

ہاں اگر آپ بدل گئے ہیں تو ٹھیک ہے۔۔اسنے تھکے تھکے لہجے میں کہا۔۔۔

شہزاد کے خوبصورت چہرے پر سیاسی بد نما نشان دکھائی دے رہے تھے۔۔۔

کیا تم مجھے اس چہرے کے ساتھ قبول کرتی ہو؟

ہاں کیوں نہیں یہ زخم بھی تو میرے ہی دئے ہوئے ہیں۔۔۔

 

کیا؟ شہزاد حیرت اور اظطراب سے اچھل پڑا۔۔۔

جی آپ میری ہی گاڑی سے ٹکر کھا کر زخمی ہوئے تھےآ پ نشے میں تھے ڈاکٹر کو بابا نے بتانے سے منع کیا تھا۔۔

ہاں شائید میں نشے میں تھا ۔۔

آنے کھوئے کھوئے لہجے میں کہا ۔۔۔

اسی وقت سدرہ کے بابا اپنے کمرے سے نکل کر سامنے آ ئے۔۔

تو شہزاد کو  غصیلے نگاہوں سے کھورنے لگے وہ کچھ کہنا چاہتے تھے مگر پھر رک گئے ۔۔

دانش انگلی سے شہزاد کو کھینچتا ہوا سدرہ کی طرف لا رہا تھا۔

سدرہ نے اپنے والد کو دیکھ کر پسپا ہو نا چاہتی تھی لیکن دانش اسکی انگلی پکڑ کر شہزاد کی طرف کھینچنے لگا ۔۔

 

بابا اور مما آپ دونوں نے مجھے کہا تھا کہ مجھے اچھا بچہ بننا ہے۔

اب آپ اچھے مما بابا کی طرح صلح کر لیں۔۔۔

دانش کی دانش مندانہ بات نے دونوں کوہلاک کر رکھ دیا  سدرہ کے رکے ہوئے قدم اٹھے اور وہ دانش کے کھینچنے سے شہزاد کے بالکل قریب آ گئی

 سدرہ کے والد کا سر جھک گیا۔

ایک چھوٹے سے پل نے ان تینوں کی زندگی کو پھر سے جوڑ دیا۔۔

وہ تینوں اپنے اصلی گھر آ گے

اگلے دن سدرہ کے باپ نے نئی گاڑی کی۔چابی شہزاد کو بھجوا دی جو کہ اس نے یہ کہہ کر واپس کر دی کہ اسکی خواہش نے میری خوشیوں کو کچل ڈالا تھا۔۔۔


ختم شد۔۔۔۔

 



COMMENTS

Name

After Marriage Based,1,Age Difference Based,1,Armed Forces Based,1,Article,7,complete,2,Complete Novel,634,Contract Marriage,1,Doctor’s Based,1,Ebooks,10,Episodic,278,Feudal System Based,1,Forced Marriage Based Novels,5,Funny Romantic Based,1,Gangster Based,2,HeeR Zadi,1,Hero Boss Based,1,Hero Driver Based,1,Hero Police Officer,1,Horror Novel,2,Hostel Based Romantic,1,Isha Gill,1,Khoon Bha Based,2,Poetry,13,Rayeha Maryam,1,Razia Ahmad,1,Revenge Based,1,Romantic Novel,22,Rude Hero Base,4,Second Marriage Based,2,Short Story,68,youtube,34,
ltr
item
Urdu Novel Links: Khwahish By Sehar Sarfraz
Khwahish By Sehar Sarfraz
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEi8x3MnSM7ciwKtAN_GAdxLQp29-oQ0OwMjFNpR9l_c6IEgatepMCTKKbKAv1H1K3zL2bxuQJwaI8ZjiAv8XkYRoBfhL_kFBuj_35RQ09p_8RIC3ohrfdVBUm-ukbUNweeCbSTcAqMadk-2hBktsryADUwQHc2RqhSNBQtbYd2GO-787E90o2wDU232/w400-h400/280653816_490475156165335_1411201821405138054_n.jpg
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEi8x3MnSM7ciwKtAN_GAdxLQp29-oQ0OwMjFNpR9l_c6IEgatepMCTKKbKAv1H1K3zL2bxuQJwaI8ZjiAv8XkYRoBfhL_kFBuj_35RQ09p_8RIC3ohrfdVBUm-ukbUNweeCbSTcAqMadk-2hBktsryADUwQHc2RqhSNBQtbYd2GO-787E90o2wDU232/s72-w400-c-h400/280653816_490475156165335_1411201821405138054_n.jpg
Urdu Novel Links
https://www.urdunovellinks.com/2022/05/khwahish-by-sehar-sarfraz.html
https://www.urdunovellinks.com/
https://www.urdunovellinks.com/
https://www.urdunovellinks.com/2022/05/khwahish-by-sehar-sarfraz.html
true
392429665364731745
UTF-8
Loaded All Posts Not found any posts VIEW ALL Readmore Reply Cancel reply Delete By Home PAGES POSTS View All RECOMMENDED FOR YOU LABEL ARCHIVE SEARCH ALL POSTS Not found any post match with your request Back Home Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content