Aks By Sofia Khan Short Story عکس ماضی ازقلم صوفیہ خان کون ہو تم ؟؟ میں کون ہوں کیا تم نہیں جانتی میں کون ہوں ؟ بجائے جواب دینے کے ...
Aks By Sofia Khan Short Story
عکس ماضی
کون ہو تم ؟؟
میں کون ہوں کیا تم نہیں جانتی میں
کون ہوں ؟
بجائے جواب دینے کے پھر سے سوال کیا
مقابل نے
ہاں میں نہیں جانتی اب بتاو کون ہو تم وہ متجسس تھی اس کے بارے میں جاننے کیلئے
کیا تم واقعی مجھے نہیں جانتی ؟
مقابل نے کسی امید سے پوچھا کہ شاید اسے یاد ہو
نہ نہیں بلکل بھی نہیں جانتی تم کون ہو ؟
میں تمھارا گزرا وقت ہوں تمھارا عکس
ہوں تم خود کو کیسے بھول سکتی ہو ۔۔۔۔
آئنے میں نظر آتی اس خوبصورت لڑکی نے جواب دیا
میں مطلب یہ میں ہوں ...
ہاں تم ہی ہو تمھیں نہیں یاد۔۔۔
میں اتنی خوبصورت کب تھی ۔۔۔
میری آنکھیں خوبصورت کب تھیں ان
آنکھوں میں آنسووں کی جگہ خواب کب تھے مجھے نہیں یاد
مجھے نہیں یاد کب میں نے بال بنائے
تھے
مجھے نہیں یاد میں کب دل سے مسکرائی
تھی مجھے نہیں یاد مجھے نہیں یاد ۔۔۔
مگر اتنا یاد ہے میری آنکھوں کے گرد
سیاہ حلقے ہیں بال بھی بکھرے بکھرے ہیں ان آنکھوں میں نمی ہے جن میں کاجل ہونا
چاہیے تھا
میرے ہونٹوں پہ ہنسی نہیں بلکہ قہقہے ہی۔ مگر وہ کسی خوشی کے نہیں جب درد حد سے بڑھ جاتا ہے تو میں قہقہے لگا کے اس درد کو بےوقعت کر دیتی ہوں
وہ اب بھی آئینے کے سامنے کھڑی بولے جارہی تھی مگر اس کا عکس اب وہاں نہیں تھا اس کا خوبصورت عکس ۔۔۔
آہ ماضی کتنا خوبصورت تھا
آنکھ سے گال پہ ٹپکنے والے آنسو صاف
کرتے اس نے سوچا
ختم شد
COMMENTS