" کوئی اتنا ظالم کیوں کر ہو سکتا ہے اور اتنا ظلم کرتا ہے وہ بھی اپنوں کے ساتھ " روتے روتے وہ ایلیار سے شکوہ گو ہوئی، ایلیار نے اس...
" کوئی اتنا ظالم کیوں کر ہو سکتا ہے
اور اتنا ظلم کرتا ہے وہ بھی اپنوں کے ساتھ " روتے روتے وہ ایلیار سے شکوہ گو
ہوئی، ایلیار نے اسے اپنے سینے سے لگا لیا _ثمین اب اس کے سینے سے لگی سسکیاں بھر
رہی تھی، غم اتنا زیادہ تھا کی دل درد سے پھٹا جا رہا تھا __
" حسد اور انتقام کبھی اپنا
اور پرایا نہیں دیکھتے ثمین، اللہ تعالیٰ نے اسی لئے اپنے نفس اور خواہشوں کو قابو
کرنے کی ہدایات جاری کی ہے مگر ہم انسان… " اس کے ہونٹوں سے آہ کی طرح سانس
نکلی تھی، ثمین کے سر کو تھپکتے ہوئے وہ
بہت سنجیدہ تھا __
"جو کچھ ہوا…. حسد نے
انہیں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم کر دیا تھا پھر انہوں نے یہ بھی نہیں دیکھا
وہ اپنے ہیں یا پرائے بس وہ انتقام میں اندھی ہو گئی _ ان کے اس ایک فعل سے کتنی
زندگیاں تباہ ہوئی.. کیسے دل زخمی ہوئے _ ثمین ہم بس اب افسوس ہی کر سکتے ہیں، اسے
بدل نہیں سکتے لیکن تمھارے اس طرح رونے سے ان کی روح کو تکلیف ہوگی اپنے آپ کو
سنبھالو تم تو بہت صابر ہو _ " اس کی سسکیوں سے پریشان ہو کر وہ اسے سمجھا
رہا تھا، __
" مجھ سے نہیں ہوتا صبر یہ
سب جان کر " اس کے سینے سے لگی لگی وہ درد سے بولی تھی ___
" اوکے میں نہیں کہتا کچھ تم جی بھر کر
رو لو مگر اس کے بعد میں تمھاری آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھوں _ " وہ پیار سے
اس کے سر کو سہلانے لگا ثمین کچھ دیر ایسے ہی روتی رہی تھی ایلیار خاموشی سے بس اس
کے سر کو تھپکتا رہا تھا…. کچھ دیر میں وہ خود ہی خاموش ہوکر اس کے سینے سے جدا ہو
کر پرے ہو کر بیٹھ گئی ایلیار نے سینٹر ٹیبل سے ٹشو باکس سے ٹشو کھینچ کر نکالا
پھر بجائے ثمین کو تھمانے کے خود ہی اس کا چہرہ صاف کرنے لگا، ثمین بنا پلکیں
جھپکے بس اسے دیکھے جا رہی تھی جس کے ہر انداز میں محبت تھی بے پناہ محبت ___
" بہرحال جو ہوا واقعی بہت
افسوس ناک ہے مگر میں تم سے ایک بات کہنا چاہوں گا، تم پلیز ڈیڈ کی مشکل سمجھو
پلیذ ان کے لئے کوئی نفرت اپنے دل میں مت پالنا وہ اس کہانی میں بہت مظلوم ہے
" اب وہ اس کے چہرے پر بکھر آئے
بالوں کو کانوں کے پیچھے کرتے ہوئے التجا کر رہا تھا _ ثمین نے پلکیں جھکا لی
ایلیار اس کی آنکھوں کو نہ پڑھ سکا کی اس کے دل کی حالت کیا ہے ___
" دو عورتوں کی اس لڑائی
میں نقصان ڈیڈ کا بھی بہت ہوا ہے _ نفرت انتقام نے انہیں نفسیاتی مریض بنا دیا ہے
اور المیہ یہ ہے کہ تم ہوبہو اپنی ممی جیسی ہو اور وہ تمھیں اپنی بیٹی نہیں نوشی
سمجھتے ہے " وہ آہستہ آہستہ اسے بتا رہا تھا _" تم سے نہیں نوشی سے بدلہ
لینے کے لیے انہوں نے مجھ سے سودا کیا کی میں تمھیں محبت کے اس مقام ہر لاؤں جہاں
وہ تمھیں تڑپتے دیکھتے رہے….. میں نے سب قبول کر لیا صرف اور صرف تمھیں پانے کے
لئے _ " محبت سے پر چہرہ لئے وہ اس بار اس کے ہاتھ تھام کر بہت آہستہ آہستہ
بول رہا تھا ___
COMMENTS