--> Ehsaan Faramosh By Zaid Zulfiqar (AFSANA) | Urdu Novel Links

Ehsaan Faramosh By Zaid Zulfiqar (AFSANA)

 Ehsaan Faramosh By Zaid Zulfiqar (AFSANA)   حامد صاحب اپنی بیگم صاحبہ کے ساتھ گجرانوالہ جا رہے تھے جب جی ٹی روڈ پہ وہ حادثہ ہوگیا۔ وہ این...

 Ehsaan Faramosh By Zaid Zulfiqar (AFSANA)





 

حامد صاحب اپنی بیگم صاحبہ کے ساتھ گجرانوالہ جا رہے تھے جب جی ٹی روڈ پہ وہ حادثہ ہوگیا۔ وہ اینٹوں سے بھرا ٹرالہ بے قابو ہوا اور وہ دو تین کاریں کچل گیا۔ ان میں سے ایک انکی بھی تھی۔ دونوں میاں بیوی موقع پہ ہی ختم ہوگئے تھے۔

اس وقت نمرہ چھ سال کی تھی اور زین ساڑھے چار سال کا۔ دونوں بچوں کو ان کے تایا اپنے ساتھ لے آۓ تھے۔

مالی لحاظ سے وہ حامد صاحب سے بہت نیچے تھے۔ انکی ایک سرکاری ادارے میں ایک نویں سکیل کی نوکری تھی جبکہ حامد صاحب کے چلتے کاروبار تھے، فیکٹری تھی اور لاہور میں اپنی ذاتی محل جیسی کوٹھی۔ وہ دونوں بچے تنگی کا شکار نہیں ہونے والے تھے لیکن گدھوں کا ڈر تھا۔ انسان نما وہ گدھ جو انہیں نوچنے کھسوٹنے پہنچ سکتے تھے۔ وہ ان یتیموں کو سب سے تحفظ فراہم کر کے اپنے گھر لے آۓ۔

ان کے اپنے دو بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ اب وہ دو بچے بھی ان کے لئیے اپنی اولاد جیسے ہوگئے۔ انہوں نے کبھی ان میں فرق نہیں کیا تھا۔ کھانا پینا اوڑھنا پہننا سب۔ اچھے سکول۔ اچھی پرورش۔ اپنی نوکری بھی انہوں نے چھوڑ دی تھی۔ کاروبار ہی دیکھنے لگے تھے۔

کئی دفعہ بچوں کی لڑائی ہو جاتی تو وہ اپنے بچوں کو ہی برا کہہ دیتے تھے۔ ان دونوں یتیموں پہ ہاتھ اٹھانا تو دور کی بات، انہوں نے کبھی آنکھیں بھی نہیں دکھائی تھیں۔

خیر وقت گزرتا رہا۔۔۔۔۔

دیوار پہ لٹکے کیلنڈر بدلتے رہے۔۔۔۔

بچپن جوانی میں بدلنے لگے۔۔۔۔۔۔

ان کے بیٹے بھی اب فیکٹری اور کاروبار میں ہی شامل ہوگئے تھے۔ بڑی بیٹی کی شادی کردی تھی۔ نمرہ یونیورسٹی جاتی تھی۔ زین میڈیکل کر رہا تھا۔

ان دنوں گھر میں شادی کی باتیں چل رہی تھیں۔ ان کی مرضی تھی کہ اپنے بیٹے سے نمرہ کی شادی کردیں۔ اس رات اس سے بات ہوئی تو اس نے صاف انکار کردیا۔ وہ بھونچکا رہ گئے۔

وہ یونیورسٹی میں کسی کو پسند کرتی تھی۔ اسکا کلاس فیلو تھا۔ اچھا پڑھا لکھا۔ اچھا خاندان۔ کاروباری لوگ تھے۔

" لیکن بیٹا اسد گھر کا بچہ ہے۔ تم یہیں رہو گی۔ باہر والے سو طرح کے۔۔۔۔ "

" نہیں۔۔۔۔ نہیں۔۔۔۔۔ "

اب اسکی تفشیش شروع ہوئی۔ وہ کہتے تھے لالچی لوگ ہیں۔ اسد نے بتایا وہ جوا کھیلتا ہے۔ کسی سے پتہ چلا اسکا کریکٹر خراب ہے۔ کوئی کچھ کہتا اور کوئی کچھ۔ سب اسے ہی سناتے۔ جتاتے۔ بار بار۔ اٹھتے بیٹھتے۔ اس دن چھٹی پہ زین آیا تو اس نے بھی وہی راگ سنایا

" تایا ابو کے احسان ہیں نمرہ۔ تم مان جاؤ شادی کے لئیے"

وہ حیران ہوئی

" احسان ؟؟؟ کونسے احسان ؟؟؟؟ "

اس دن تائ امی نے بھی یہی بات جتائ تھی

" تمہیں پالا پوسا، کھلایا پلایا، تعلیم دلوائی، اب احسان کا بدلہ یہ دو گی ؟؟؟؟؟ "

" وہ سب احسان نہیں تھا تائ امی فرض تھا جو آپ نے خود اپنے زمہ لیا تھا۔ ہمیں ہمارے باپ کا مال کھلایا۔ ہمارے باپ کے پیسوں سے پڑھایا لکھایا۔ "

" اپنے بچوں پہ تمہیں ترجیح دی "

اسے یاد تھا وہ دونوں بھائی پہلے سرکاری سکول میں پڑھتے تھے۔ بعد میں ان کے ساتھ اس مہنگے سکول میں داخل کروا دئیے گۓ تھے۔ تب تو تایا ابو کی نوکری بھی نہیں تھی۔ جو مہنگ کپڑے وہ دونوں پہنتے، ویسے ہی تایا ابو کے بچوں کو بھی ملتے تھے۔ اچھا کھانا، کپڑے، کھلونے۔۔۔۔

خوب تکرار ہوئی۔ تُو تُو میں میں۔

وہ رشتے کے لئیے مان گۓ لیکن۔۔۔۔

" تو فیکٹری کے کاغذات یہیں چھوڑ کر جاۓ گی۔ "

وہ بدک گئی

" کیوں ؟؟؟؟ "

" ہماری سیکیورٹی کے لئیے "

" آپ کو سیکیورٹی کیوں چاہئیے ؟؟؟؟ "

" کل کلاں کو وہ سب بیچ کھائیں تو ہمارے پاس کیا ہوگا ؟؟؟ "

" یہ میرا مال اسباب ہے تایا جی۔ میں جسے مرضی کھلاوں، میری مرضی "

اس نے فیکٹری زین کے نام کروادی تھی۔

سارے محلے میں باتیں ہو رہی تھیں۔ توبہ توبہ کیسی احسان فراموش۔ جنہوں نے ساری عمر پال پوسا انہیں یہ صلہ دیا۔ تھو تھو۔ تائ امی ہر آۓ گۓ کو سناتی تھیں

" یہ اتنی لمبی زبان ہے۔ اسکی ماں کی جگہ ہوں پر کوئی لحاظ نہیں ہے "

اگلا فساد تب مچا جب اس نے اپنا آبائی گھر واپس مانگا۔ اس میں ان کی بڑی بیٹی اپنے اہل و عیال کے ساتھ رہ رہی تھیں۔

" میں اور دانیال شادی کے بعد وہیں رہنا چاہ رہے ہیں۔ مجھے وہ گھر واپس چاہئیے "

" میری بچی کو بے گھر کرے گی اب ؟؟؟؟ "

وہ چپ رہی۔

" تجھے شرم نہیں آتی یوں تیرا میرا کرتے ؟؟؟ "

" یہاں تیرا میرا والی بات نہیں ہے۔ یہ سب میرا ہی ہے۔ میں جسے چاہے دوں، جس سے چاہے واپس لے لوں "

وہ اڑ گئے کہ ہم تو نہیں چھوڑتے گھر۔ قبضہ ہے تو یونہی سہی۔ خوب گالم گلوچ۔ طعنے۔

اس نے پولیس کی دھمکی دی تو اس دن اسد بپھر گیا۔ اسکے تھپڑ دے مارے اور کہا ہمارے گھر سے بھی نکل جا۔ وہ سیدھی تھانے پہنچ گئی تھی۔

زین آیا تو پھر مار پیٹ ہوئی۔

" تم لوگوں کی ہمت کیسے ہوئی میری بہن کو ہاتھ لگانے کی۔۔۔۔۔ "

قصہ مختصر گھر خالی ہو گیا۔

شادی سے دو دن پہلے دانیال اس کے پاس آیا۔ ساتھ ماں تھی۔ آنے بہانے گھر اپنے نام لگانے کی بات۔ فیکٹری میں حصہ داری۔

وہ ہنس پڑی۔ دیر تک ہنستی رہی۔

تایا ابو ٹھیک کہتے تھے۔ بھلے وہ خود دودھ کے دُھلے نہیں تھے لیکن لالچ، لالچ کو پہچان ہی لیتا ہے۔ تو اس نے شادی توڑ دی۔ ایک بار پھر ان لوگوں کی ناک اونچی ہوگئی

" دیکھا۔۔۔ ہم نے تو کہا تھا۔۔۔۔ زمانہ ہے ہی ایسا۔۔۔ یہ ہم ہی ہیں جنہوں نے بٹھا کے کھلایا۔۔۔۔ "

وہ چپ چاپ سنتی رہی۔ ہر ایک کی۔ واپس جا نہیں سکتی تھی۔ واپس جانا ہی نہیں چاہتی تھی۔

حالانکہ وہ کئی بار آۓ۔ اسد سے معافی بھی منگوائی۔ دوبارہ رشتہ جوڑنے کو کہا پر وہ نہیں مانی۔

تو جناب قصہ مختصر۔۔۔۔۔

آخری اطلاعات یہ ہیں کہ وہ اپنے باپ کے گھر میں رہ رہی ہے۔ فیکٹری اس نے اپنے انڈر لے رکھی ہے۔ وہ سارے انتظامات خود ہی دیکھتی ہے۔ کاروبار البتہ ابھی بھی تایا ابا اور انکے بیٹوں کے پاس ہی ہے۔ جانے جب وہ اسے واپس لینے کا سوچے گی تو کیا کیا فساد برپا ہوگا۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



COMMENTS

Name

After Marriage Based,1,Age Difference Based,1,Armed Forces Based,1,Article,7,complete,2,Complete Novel,634,Contract Marriage,1,Doctor’s Based,1,Ebooks,10,Episodic,278,Feudal System Based,1,Forced Marriage Based Novels,5,Funny Romantic Based,1,Gangster Based,2,HeeR Zadi,1,Hero Boss Based,1,Hero Driver Based,1,Hero Police Officer,1,Horror Novel,2,Hostel Based Romantic,1,Isha Gill,1,Khoon Bha Based,2,Poetry,13,Rayeha Maryam,1,Razia Ahmad,1,Revenge Based,1,Romantic Novel,22,Rude Hero Base,4,Second Marriage Based,2,Short Story,68,youtube,34,
ltr
item
Urdu Novel Links: Ehsaan Faramosh By Zaid Zulfiqar (AFSANA)
Ehsaan Faramosh By Zaid Zulfiqar (AFSANA)
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgsBJblFY5A-guQHFiJqx4xkuQTCp_JQ_TqnKnT99rBWNER9Veh34O8vekyDKGEHKcvxD6hMoUoltNfzXPhSbp1WwrEqU9Dlx-IngoEY6C673PcjmPAjzvszXq0LDeh-b_kIxZz5CguaVbXvSXlMG1wTowZ7anONDaly20lGEL49kljf6H6VtRvlFxd/w400-h400/Ehsaan%20Faramosh%20By%20Zaid%20Zulfiqar.jpg
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgsBJblFY5A-guQHFiJqx4xkuQTCp_JQ_TqnKnT99rBWNER9Veh34O8vekyDKGEHKcvxD6hMoUoltNfzXPhSbp1WwrEqU9Dlx-IngoEY6C673PcjmPAjzvszXq0LDeh-b_kIxZz5CguaVbXvSXlMG1wTowZ7anONDaly20lGEL49kljf6H6VtRvlFxd/s72-w400-c-h400/Ehsaan%20Faramosh%20By%20Zaid%20Zulfiqar.jpg
Urdu Novel Links
https://www.urdunovellinks.com/2022/05/ehsaan-faramosh-by-zaid-zulfiqar-afsana.html
https://www.urdunovellinks.com/
https://www.urdunovellinks.com/
https://www.urdunovellinks.com/2022/05/ehsaan-faramosh-by-zaid-zulfiqar-afsana.html
true
392429665364731745
UTF-8
Loaded All Posts Not found any posts VIEW ALL Readmore Reply Cancel reply Delete By Home PAGES POSTS View All RECOMMENDED FOR YOU LABEL ARCHIVE SEARCH ALL POSTS Not found any post match with your request Back Home Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content