Talash E Hayat Ebook Novel By Hamna Tanveer السلام علیکم ! عید سپر سیل آفر کتاب نگری لایا آپ سب کی فیمس رائٹر حمنہ تنویر کے رومینٹک ناول ...
Talash E Hayat Ebook Novel By Hamna Tanveer
السلام علیکم!
عید سپر سیل آفر
کتاب نگری لایا آپ سب کی فیمس رائٹر حمنہ تنویر کے رومینٹک ناول کو ای بک کی شکل میں
ناول نیم: تلاشِ حیات
رائٹر: حمنہ تنویر
Social Issues based
Second Marriage
Police Hero based
Glimpes of Novel�
"آپ کے ساتھ ان سب جگہوں پر جاؤں گی جو مجھے پسند تھی... جہاں امی کہا کرتی تھی اپنے شوہر کے ساتھ جانا۔"
وہ اس بات سے انجان تھی کہ ریحان جاگ چکا تھا۔
وہ تو اسی لمحے نیند سے بیدار ہو گیا تھا جب اس کی انگلی کی پوروں نے اس کے چہرے کو چھوا تھا۔ وہ اس کے اتنا قریب تھی کہ ریحان کو اس کی سانسیں محسوس ہو رہی تھیں۔
"ہاےُ کتنا مزا آےُ گا.... پھر ڈھیر ساری تصویریں بناؤں گی... ڈھیروں یادیں اکٹھا کریں گے ہم۔" وہ اپنے تخیل پر مسکراتی اس پر جھکی اور اس کے رخسار پر اپنے لب رکھ دئیے۔
کوشش کے باوجود اس کی اس شرارت پر ریحان کے لب مسکرانے لگے۔
اس نے اسے کمر سے پکڑ لیا، وہ جو پیچھے ہونے لگی تھی اس کی گرفت پر ساکت ہو گئی۔ آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں۔
"اور کیا کیا کرنا ہے تمہیں میرے ساتھ؟" وہ آنکھیں کھولتا لب دباےُ اسے دیکھنے لگا۔
"آپ.... آپ جاگ رہے تھے؟" وہ اس کے حملے پر بوکھلا گئی۔
"تم جگانے پر بضد تھی تو پھر کیسے سوتا میں؟" اس نے پیشانی پر بل ڈالتے ہوےُ گھورا۔
"میں نے تو کچھ بھی نہیں کیا.... " وہ اس کے الزام پر ہکا بکا سی رہ گئی۔
"کچھ نہیں کیا؟"
"نہیں میں نے تو بس... " وہ کہہ کر نگاہیں چرانے لگی۔
"پھر سے کرو.... " اس نے اوپر اٹھتے ہوےُ ہونٹ اس کے کان کے قریب لا کر سرگوشی کی۔
وہ شش و پنج میں مبتلا لب کاٹنے لگی۔
"میں نے کچھ کہا ہے ایمان.... " اب کہ اس نے ذرا لہجے کو سخت بنایا۔
"اب آپ مجھے ایسے دیکھ رہے ہیں... پہلے تو سو رہے تھے۔" وہ ہچکچا رہی تھی۔
"جو کہا ہے کرو..... " وہ نرمی برتنے کا متحمل نہیں تھا۔ وہ اس پر جھکی تو بال اس کے چہرے پر آ گرے۔
آہستہ سے لب اسی رخسار پر رکھ دئیے جہاں پہلے یہ جسارت کی تھی۔
وہ پھر سے مسکرانے لگا۔
Glimpes of Novel�
"مجھ سے ہرگز کسی بھی قسم کی توقع وابستہ کرنے کی کوتاہی سرزد مت کیجئے گا۔" وہ آئینے میں اسے دیکھتی سرد, ٹھہرے ہوےُ لہجے میں باور کرانے لگی۔
"کیوں؟ تم میری بیوی نہیں ہو؟ کیا تم میری ذمہ داریاں اٹھانے سے گریز برتنا چاہ رہی ہو؟" وہ جیسے اس کا مفہوم سمجھ رہا تھا۔ چہرے پر قدرے حیرانی تھی۔
"جی ہاں... میں آپ کی کوئی ذمہ داری نہیں لوں گی۔" وہ آئینے میں اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتی ہوئی بولی۔ وہ خود اعتماد تھی اسے معلوم تھا مگر اتنی ہوگی! اندازہ آج ہو رہا تھا۔
"تم جانتی ہو نہ میرا ہر کام عروج کے ہاتھ سے ہوتا تھا۔" وہ اسے یاد دہانی کروانے لگا۔
"میں عروج نہیں ہوں۔ اور بہتر ہوگا میرا موازنہ عروج سے مت کریں آپ۔" وہ کہہ کر پلٹ گئی۔ ڈریسنگ میں جانے کی غرض سے اس نے قدم بڑھاےُ ہی تھی کہ کلائی اس کے ہاتھ میں آ گئی۔ اس نے نگاہ جھکا کر معیز کے ہاتھ کو دیکھا جو اس کی کلائی کو پکڑے ہوےُ تھا۔
"تمہیں نکاح کر کے اس لئے یہاں لایا ہوں تاکہ میرے کام کر سکو اور فہد کا خیال رکھ سکو۔" وہ چہرے پر سختی لئے ہوےُ تھا۔ سارہ کی باتیں اسے طیش دلا رہی تھیں۔ وہ اپنی کلائی آزاد کروانا چاہ رہی تھی مگر اس کی گرفت کی مضبوطی کے باعث کامیاب نہیں ہو پا رہی تھی۔
"ملازمہ رکھ لیں پھر آپ۔ کیونکہ میں نے یہ نکاح فہد کی ماں کی کمی پوری کرنے کے لیے کیا ہے۔ آپ کی بیوی کی کمی کے لئے نہیں۔" وہ برہمی سے کہتی دوسرے ہاتھ سے اس کا ہاتھ ہٹانے کی سعی کرنے لگی۔
Orginal Price/550
After Discount AvailablePrice/400
To order this ebook
jazz cash
easypaisa
���
03357500595
آفیشل پیج پر بکنگ کیلئے �
Booking Last Date 5 May
COMMENTS